اترپردیش میں ہاتھرس کے واقعہ کے بعد جائے وقوعہ پر جانے کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے آزاد صحافی صدیق کپن کو جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اپنی والدہ سے بات کرنے کی اجازت دے دی۔
جیسے ہی اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی میں بینچ کے سامنے شروع ہوئی، ریاستی حکومت نے سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کرنے کی درخواست کی۔
اس پر کپن کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا 'حکومت کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے، جبکہ درخواست گزار کی 90 سالہ والدہ اپنے بیٹے سے ملنے کے لئے تڑپ رہی ہیں'۔
مسٹر سبل نے کہا 'جیل ضابطہ کے تحت ویڈیو کانفرنسنگ کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں، اس کے مؤکل کی والدہ اپنے بیٹے سے بات نہیں کر سکتی ہیں۔ ان کی درخواستوں پر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کا انتظام کرے گی تاکہ کپن اور اس کی والدہ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرسکیں'۔
بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کی اجازت دینے پر اتفاق کیا اور سماعت اگلے ہفتے پیر تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیے
کسان یونین اور حکومت کے درمیان گیارہویں دور کے مذاکرات آج
گذشتہ سال اکتوبر کے پہلے ہفتے سے ہی کپن جیل میں بند ہیں۔ انہیں اترپردیش پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ ہاتھرس کے واقعے کے بعد موقع واردات پر جا رہے تھے۔ تب سے وہ جیل میں ہیں۔