سینیئر پولیس افسران نے اضلاع کے پولیس سربراہوں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کرنے کے ساتھ تعلیمی اداروں کے کیمپسز میں طلبا کی جانب سے ہونے والی ہر سرگرمی پرگہری نظر رکھنے کو کہا ہے۔
قابل ذکرہے کہ اترپردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ دیگر تعلیمی ادارے پیر سے کھل رہے تھے۔
ریاست میں متعدد تعلیمی ادارے ہیں جہاں پر دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا پر پولیس کی یک طرفہ کاروائی ،لاٹھی چارج،آنسو گیس کے گولے اور فائرنگ کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا تھا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے بطور خاص جامعہ کے طلبا کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے جس کے پاداش میں پولیس نے مبینہ طو رپر کیمپس میں گھس کر طلبہ کے خلاف کاروائی کی۔
الہ آباد یونیورسٹی نے بھی طلبا کے اشتعال و خفگی سے دوچار ہے۔ جہاں یونیورسٹی وائس چانسلر نے چار دن قبل استعفی دے ہے تو وہیں پر اکٹر اور رابطہ عامہ افسرنے بھی اپنے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے پیر کو انکشاف کیا 'ریاست میں طبقاتی سیاست نے خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے۔ اس کی بنیادیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں۔تقریبا تمام اضلاع میں ہم مختلف مسائل پر عوامی بے چینی سے نبردآزما ہیں۔سی اے اے کے ضمنی میں عوامی خفگی و اشتعال ابھی بھی قائم ہے۔شیعہ اور سکھ ایرانی میجر جنرل کی ہلاکت اور پاکستان میں ننکانہ صاحب گرودوارے پر حملے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔تعلیمی اداروں میں طلبا بھی سی اے اے مخالف میں ہونے والے احتجاج کے خلاف کاروائی سے نالاں ہیں۔ بلاشبہ اس وقت حالات غیر مستحکم ہیں'۔