علیگڑھ: حال ہی میں جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (JKPSC) نے محکمہ ہائر ایجوکیشن میں اسسٹنٹ پروفیسرز کی تقرری کے لیے نئے بھرتی قوانین جاری کیے ہیں جس پر اے ایم یو کے کشمیری ریسرچ اسکالرز نے یونیورسٹی کے تاریخی اسٹریچی ہال پر اکھٹا ہو کر اعتراض کیا اور نئے قوانین کو یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کے رول کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے ایل جی دفتر اور مرکز سے مداخلت کی درخواست کی تاکہ نئے قوانین کو واپس لیا جائے سکے۔
اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری ریسرچ اسکالر عرفان بشیر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا جے کے پی ایس سی کے نئے قوانین میں تحریری امتحان پر زیادہ زور دینے کے لیے تقرری کے معیار میں ترمیم کی گئی ہے، جس میں تعلیمی قابلیت (پی ایچ ڈی) کے پوائنٹس کو کم کر کے صرف 5 نمبر کر دیا گیا ہے۔ بشیر نے مزید کہا کہ نئے قوانین کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے ہائر ایجوکیشن کے لئے ڈسکریج کیا گیا ہے اسی لئے پی ایچ ڈی کے پوائنٹس میں کمی کی گئی ہے اسی لئے ہم ایل جی اور مرکز سے بھی گزارش کر رہے ہیں کہ وہ اس میں مداخلت کریں اور نئے قوانین کو واپس لیا جائے۔
انتخاب کے معیار کا وزن حسب ذیل ہے:
۱. تحریری امتحان: 75 نمبر
۲۔ تعلیمی قابلیت: 10 نمبر (یو جی سی کے ضوابط کے مطابق معیار)
۳۔ انٹرویو: 15 نمبر
اے ایم یو کے کشمیری ریسرچ اسکالرز نے کہا کہ ہم UGC سے بھی مداخلت کرنے کی درخواست کرتے ہیں اور J&K انتظامیہ سے ان کے شائع کردہ معیار پر عمل کرنے کو کہتے ہیں۔ JRF/NET امتحان پاس کرنے والے درخواست دہندگان کو 5 سے 10 پوائنٹس کا وزن دیا جانا چاہیے، جبکہ پی ایچ ڈی امیدواروں کو 30 پوائنٹس کا وزن دیا جانا چاہیے۔ جے کے پی ایس سی کے نئے قوانین یو جی سے کو فالو نہیں کرتے، نئے قوانین میں ریسرچ اسکالرز کے محض پانچ پوائنٹ رکھے گئے ہیں جبکہ یو جی سی رول میں پچیس سے تین پوائنٹس دیئے جاتے ہیں۔ نئے قوانین میں اسسٹنٹ پروفیسرز کی تقرری کے لئے 75 نمبر کا تحریری امتحان رکھا ہے، جبکہ پی ایچ ڈی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر رسرچ اسکالر کے پیپر پریزینٹیشن، نیٹ/جی آر ایف کے نمبرز میں کٹوتی کی گئی ہے۔
اے ایم یو کے دیگر کشمیری رسرچ اسکالرز نے بتایا نئے قوانین میں پی ایچ ڈی کے پہلے پندرہ پوائنٹس تھے جو اب پانچ کردئے، جی آر ایف کے دس تھے تین کر دئیے اور نیٹ کے آٹھ تھے دو کر دیئے ہیں۔ کل 100 نمبر میں سے 75 کے تحریری امتحان اور 25 نمبر کا پی ایچ ڈی، نیٹ، جی آر ایف، پیپر پریزینٹیشن کے کردیے ہیں۔ ریسرچ اسکالر نے مزید کہا کہ آرٹیکل 370 ہٹانے کے بعد کشمیر یونین ٹیریٹری بن گیا ہے جس کے بعد مرکز کے جو بھی رول ہوں گے وہ ریاست میں بھی لاگو ہونا چاہیے جو نہیں ہو رہے ہیں۔ اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری رسرچ اسکالرز جے کے پی ایس سی کے نئے قوانین کے خلاف ہے، ان کا کہنا ہے پانچ سال پی ایچ ڈی، نیٹ/جی آر ایف، پیپر پریزینٹیشن کے نمبر میں کٹوتی کرنے سے اب پی ایچ ڈی امیدواروں کو ان کی اعلی تعلیم اور ریسرچ کا کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوگا اس لئے ایل جی دفتر اور مرکز سے مداخلت کی درخواست کر رہے ہیں تاکہ نئے قوانین کو واپس لیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں : پروفیسر کے عہدوں پر تقرری کے لیے پی ایچ ڈی کی لازمیت ختم: ڈاکٹر سمن