ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور میں راشٹریہ علماء کونسل پارٹی کے ریاستی سکریٹری مولانا مطیع الدین نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ ملک کا کسان جو آج بدحال ہے، جس کے سبب پورا ملک بدحال ہے ۔اس لئے ملک کے وزیرِ اعظم سے درخواست ہے کہ کسانوں کے لئے کوئی ایسا قانون نہ بنائیں جس سے وہ خود راضی نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ زرعی قوانین کسانوں کے حق میں ہیں ۔ تو پھر ایسا کون شخص ہے جو اپنے فائدے کی چیز نہ لے۔ کہیں نہ کہیں کسانوں کو اس زرعی قوانین میں دھوکا نظر آتا ہے جس کی وجہ سے کسان تنظیمیں مخالفت کر رہی ہیں۔
آر یو سی کے ریاستی سکریٹری سے خاص بات چیت انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے اپیل کی جاتی ہے کہ کسانوں کے مسائل حل کئے جائیں ۔کیونکہ کسان ہی کے سبب ملک کی ترقی اور خوشحالی ہے ۔
وہیں جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ دیگر تمام سیاسی جماعتیں زرعی قوانین کی مخالفت کر رہی ہیں اور کسانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کی بات کر رہی ہے ۔تاہم راشٹریہ علماء کونسل اس صف میں کہیں نظر نہیں آرہی ہے ۔اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کے رہنما نہیں ہیں، جو صرف تصاویر نکلوانے اور خود کی تشہیر کریں ۔ انہوںنے کہا کہ راشٹریہ علما کونسل کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔
گزشتہ دنوں جونپور کے ایک پروگرام میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر شوکت علی نے شرکت کی تھی۔ جب ان سے پنچایت انتخابات اور آئندہ 2022 اسمبلی انتخابات کے پیشِ نظر دیگر جماعتوں سے اتحاد کے بابت سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل اپنی عوامی مقبولیت کھو چکی ہے۔شوکت علی کے اس بیان پر مولانا نے کہا کہ وہ بوکھلائے ہوئے لوگ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں اعظم گڈھ اور جونپور کی بات کی جائے تو جو لوگ آج یوتھ لیڈر بن کر گھوم رہے ہیں ۔ کیا وہ اس دن کو بھول گئے جب ا ن پر شدت پسندی سے متعلق الزامات تھے ۔ اگر کسی نے شدت پسندی کے موضوع پر بات کی تو وہ مولانا عامر رشادی مدنی کا نام ہے اس لئے ہمارے اوپر شرعی قرض ہے کہ ان کی قیادت کو مضبوط کریں۔
گزشتہ ماہ ایم آئی ایم کے قومی صدر اسدالدین اویسی کی جونپور آمد ہوئی تھی۔ اس وقت مولانا مطیع الدین نے اویسی کو دوسرا جناح کہا تھا ان کا یہ بیان کافی وائرل ہوا تھا۔ جب ان سے اس سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا انکا بیان غلط نہیں تھا ۔ وہ اپنے دیئے ہوئے بیان پر شرمندہ نہیں ہیں۔ کیونکہ اویسی وہی کام کر رہے ہیں جو جناح نے کی تھی۔ لوگوں میں تفریق پیدا کرکے سیاست کرنا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسد الدین اویسی ملک کی تمام مسلم قیادت والی جماعتوں کو حاشیہ پر کھڑا کرکے ون مین شو آرمی بننا چاہتے ہیں تو ایسی سیاست نہیں چلے گی۔