اردو

urdu

ETV Bharat / state

لکھنؤ: حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی یاد میں پروگرام کا اہتمام

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے بالا گنج علاقے میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی یاد میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس میں متعدد شعراء نے منقبت و نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ مقررین نے حضرت غوث اعظم کی حیات و خدمات پرروشنی ڈالی اور ان کے پیغامات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔

لکھنؤ: حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی یاد میں پروگرام کا اہتمام
لکھنؤ: حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی یاد میں پروگرام کا اہتمام

By

Published : Nov 17, 2021, 3:48 PM IST

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا شرف الدین مصباحی نے کہا کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کا یہی پیغام تھا کہ علم کی روشنی کو عام کیا جائے۔ کوئی بھی زبان ہو اس کو سیکھ کر اسلام کے پیغام اور علم کی ترویج و ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

لکھنؤ: حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی یاد میں پروگرام کا اہتمام

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے ہم ڈھائی فیصد زکوۃ نکالتے ہیں، اسی طریقے سے علم کے حوالے سے بھی زکوۃ نکالیں اور غریب، یتیم اور مسکین کے بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کریں۔ آج کے اس پروگرام کا یہی مقصد ہے کہ غوث اعظم کے پیغام کو عام کیا جائے۔

پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے مولانا سید ابو بکر شبلی میاں نے غوث اعظم کی کرامات اور سوانح حیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ بہت بڑے بزرگ تھے۔ پوری دنیا سے علماء علم حاصل کرنے کے لیے غوث اعظم کی جانب رخ کرتے تھے۔ ان کی مشہور زمانہ کتاب غنیۃ الطالبین سے آج ہر شخص استفادہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غوث اعظم کو خدا داد علمی و روحانی صلاحیت تھی جس کی وجہ سے جب کسی بھی مجلس میں وعظ و نصیحت کرتے تھے۔ تو پوری مجلس سکتہ طاری ہو جاتا تھا۔ رب العزت نے ان کو کرامات سے نوازا۔ ان کے گھر میں ایک بار چور چوری کرنے آیا تو اس کو انہوں نے ابدال بنا دیا۔ ان کے متعلق یہ مشہور واقعہ ہے کی ماں کے پیٹ سے 18 پارے حافظ قرآن ہوکر پیدا ہوئے۔

مولانا سید ابو بکر شبلی نے کہا کہ حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام کی ترویج و اشاعت کے لئے جو اہم کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ ان کی روحانی شخصیت سے آج بھی ہر خاص و عام کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماہ ربیع الآخر کی گیارہ تاریخ کو ان کی یاد میں جلسے منعقد ہوتے ہیں، فاتحہ خوانی ہوتی ہے، ایصال ثواب کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Kartarpur Corridor: عقیدت مندوں کے لیے رجسٹریشن کا عمل شروع



انہوں نے کہا کہ اسلام کا شدت پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بھارت میں جو لوگ مسلمان ہوئے وہ اکبر یا بابر کے ہاتھ پر مسلمان نہیں ہوئے بلکہ وہ اولیاء اللہ کے ہاتھوں مسلمان ہوئے۔ لہذا اسلام کو شدت پسندی سے جوڑ کر دیکھنا سراسر غلط ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details