افغانستان میں طالبان کے مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے بعد جمعیت علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے دیوبند میں اپنی رہائش گاہ پر ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل بتائے گا کہ طالبان کا راستہ ٹھیک ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان افغانستان میں حکومت بنانے کے بعد تمام لوگوں کے ساتھ منصفانہ اور مساوی سلوک کرتے ہیں تو پوری دنیا ان کی تعریف کرے گی اور پھر ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے رہینگے لیکن اگر وہاں طالبان کی طرف سے ناانصافی کی جائیگی تو کوئی بھی ان کی حمایت نہیں کرے گا۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ کسی بھی ملک میں حکومت کو چلانے کے لیے دو چیزیں کافی اہم ہوتی ہیں ایک مفاہمت اور دوسری محبت۔ ملک میں رہنے والی اکثریت اور اقلیت کے ساتھ مساوی سلوک کرنا اور ملک میں محبت اور امن قائم کرنا نیز سب کے ساتھ ساتھ یکساں سلوک کرنا ہی ملک میں کامیابی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ کسی بھی حکومت میں اگر لوگوں کی اپنی عزت، جان و مال محفوظ ہے تو ایسی حکومتیں کامیاب ہوتی ہیں اور پوری دنیا کامیاب حکومتوں کی تعریف کرتی ہیں۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم طالبان کے حمایتی ہیں وہ غلط ہیں کیونکہ ہماری کسی کے بارے میں کوئی رائے نہیں ہے لیکن مستقبل فیصلہ کرے گا کہ دنیا ان کے بارے میں کیا سوچتی ہے۔ وہ اپنی حکومت میں تحفظ، تعلیم، صحت اور خواتین کی عزت کیسے کرتے ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان کو دیوبند سے جوڑنا بھی غلط ہے کیونکہ طالبان دراصل حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی کی تحریک سے متاثر ہیں جنہوں نے ہندوستان کی آزادی میں ریشمی رومال تحریک چلائی تھی۔