مظفر نگر: اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاست کے تمام مدارس کے سروے کے بعد ایک بار پھر مظفر نگر کے مدارس سرخیوں میں ہیں۔ مظفر نگر کے محکمہ تعلیم نے دینی تعلیم دینے والے ایک درجن سے زائد مدراس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس میں پوچھا گیا ہے کہ حقوق اطفال قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے مطابق آپ کا مدرسہ تسلیم شدہ ہے۔ اگر مدرسہ تسلیم شدہ ہے تو آپ تین دن کے اندر مدرسہ کی پہچان سے متعلق ریکارڈ میں موجود وجوہات پیش کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے مدرسہ کو تسلیم نہیں کیا گیا تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اگر آپ کا مدرسہ کھلا پایا گیا تو آپ پر روزانہ 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
مدراس کو بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے نوٹس ملنے کے بعد تمام مدرسہ آپریٹروں میں ہلچل مچ گئی۔ مدرسوں کو ملنے والے نوٹس پر آج جمعیت علمائے ہند ضلع مظفر نگر کا ایک وفد ریاستی سیکرٹری قاری ذاکر حسین کی سربراہی میں مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ سے ملنے پہنچا۔ اس دوران مدرسوں کو ملنے والے نوٹس کے بارے میں مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ سے تبادلہ خیال گیا گیا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے دیے جا رہے نوٹس کو بھی دکھایا گیا اور بتایا گیا کے یہ نوٹس حقوق اطفال قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے تحت بھیجے جا رہے ہیں جب کہ بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم ایکٹ 2009 کے سیکشن 18 کے تحت ترمیم شدہ ایکٹ 2012 کے سیکشن 2 (5) میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ یہ ضابطہ مسلم مدارس، اسکولوں یا مذہبی اداروں پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔