اردو

urdu

ETV Bharat / state

'جامع الشرق مسجد' شرقی فن تعمیر کا آخری شاہکار - شرقی فن تعمیر

یہ مسجد بہت وسیع، کشادہ اور خوبصورت ہے۔ اس مسجد میں بیک وقت تقریباً چار ہزار مصلیان نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس کا جنوبی دروازہ زمین کی سطح سے 20 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جہاں تک پہنچنے کے لیے 27 زینے طے کرنے پڑتے ہیں۔ جنوبی پھاٹک اتنا شاندار اور پرشکوہ ہے کہ دیکھنے والوں کو محو حیرت کر دیتا ہے۔

jamia sharq mosque is the last masterpiece of sharqi architecture in jaunpur
'جامع الشرق مسجد' شرقی فن تعمیر کا آخری شاہکار

By

Published : Oct 22, 2020, 10:05 PM IST

شیراز ہند جونپور میں شرقی اور مغل دور کی تاریخی عمارتیں آج بھی اپنی لافانی خوبصورتی کے ساتھ موجود ہیں۔ انہیں میں سے ایک ہے جامع الشرق بڑی مسجد۔ یہ مسجد جونپور کی سب سے بڑی اور عالیشان مسجد ہے، جو محلہ عمر خاں میں واقع ہے۔

دیکھیں ویڈیو

اس کی بلندی تقریباً 200 فٹ سے بھی زائد ہے، اس کے گنبد اور مرکزی محراب کے ستون کی دور دور تک شہرت ہے اور شرقی فن تعمیر کا اسے آخری شاہکار تصور کیا جاتا ہے۔

یہ مسجد حسین شاہ شرقی کا آخری کارنامہ، کارخیر و صدقہ جاریہ ہے۔ اس پرشکوہ مسجد نے شرقی سلطنت اور جونپور کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیا۔ اس کی تعمیر ابراھیم شاہ شرقی کے نقشے کے مطابق کی گئی ہے۔

دراصل اس مسجد کی بنیاد ابراہیم شاہ شرقی نے اپنے نقشے کے مطابق اپنی دور حکومت میں 1438ء میں رکھی تھی، جس کی تکمیل بعض وجوہ کی بنا پر محمود شاہ شرقی کے زمانے میں بھی نہ ہو سکی، مگر اس عالی شان مسجد کی تعمیر وقفے وقفے سے جاری رہی۔ اس مسجد کو حسین شاہ شرقی نے اپنے عہد میں 1470ء میں مکمل کرایا۔

اس کے اندرونی صحن کی وسعت 219 × 217 فٹ ہے اور ہر رخ کے درمیان میں ایک بلندوبالا دروازہ ہے، اس مسجد کا پورا رقبہ 320 فٹ مشرق و مغرب پر محیف ہے جبکہ 307 فٹ شمال و جنوب پر مشتمل ہے۔ باہری دالان کی سطح کے نیچے دکانوں کی قطاریں ہیں۔

سب سے اونچا ستون 84 فٹ بلند ہے، درمیانہ محراب جو اس سے متصل ہے وہ زمین سے 72 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔

مرکزی محراب بڑا ہی شاہانہ اور وسیع و عریض ہے جس میں تزئین کار اور جالی کا کام نہایت صفائی سے کیا گیا ہے۔ طرح طرح کی مصری طرز کے بیلوں اور پھولوں سے مزین ہے، جو شرقی عمارتوں کا خاصہ ہے۔ اس میں نہایت حسین جھنجھریاں اور جالیاں ہیں جو نزاکت میں اپنا جواب نہیں رکھتی ہیں اور دیکھنے والا ان کے بنانے والوں کو یاد کرتا ہے۔

مؤرخین لکھتے ہیں کہ اس مسجد کے ساتھ ہی شرقی فن تعمیر ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتا ہے، اور اس کی محض یادگار ہی جونپور میں باقی رہ جاتی ہے۔ جونپور میں مسجد اٹالہ شرقی دور کے فن تعمیر کی سنگ بنیاد اور آغاز ہے۔ ان دونوں مسجدوں کی تعمیر میں 62 سال کا وقفہ رہا ہے۔

مقامی باشندہ ساجد علیم نے بتایا کہ اس مسجد کو جامع الشرق شاہی جامع مسجد کہا جاتا ہے، یہ مسجد تقریباً 750 سال پرانی ہے۔ اس مسجد میں پنج وقتہ نماز کے ساتھ ساتھ عید الاضحیٰ و عید الفطر کی بھی نماز ادا کی جاتی ہے۔ اس مسجد کے متولی حضرت مولانا صوفی ظفر احمد صدیقی ہیں اس مسجد کے اخراجات کو مقامی لوگوں کی مدد سے پورا کیا جاتا ہے۔ موجودہ وقت میں اس مسجد کی دیکھ بھال کمیٹی کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ مقامی باشندوں اور مسلمانان جونپور کے امداد سے مسجد کے دیگر اخراجات پورے کئے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

منشی، مولوی اورعالم مارک شیٹ کے نام تبدیل ہونے سے طلبہ پریشان

مسجد انتظامیہ کمیٹی کو اس مسجد کی بقاء اور باز آبادکاری کے لئے بہت محنت و مشقت کا سامنا کرنا پڑا تھا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مرمت کا کام جتنا، اس مسجد میں کیا گیا وہ ضلع کی دیگر تاریخی عمارتوں میں نہیں ہوا ہے۔ آج یہ مسجد پنج وقتہ نمازوں اور مصلیان سے آباد ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details