شیعہ مرکزی چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے اُتر پردیش حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ ناجائز قبضہ کے لئے مذہبی مقامات کو ہٹانا صحیح ہے لیکن اکثر اوقات سڑکوں کو چوڑا کر دیا گیا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر کوئی وقف املاک سڑک پر آگیا ہے، تو انہیں نہیں ہٹایا جانا چاہئے۔
'ناجائز قبضے کے لئے مذہبی مقامات کو ہٹانا صحیح' مولانا سیف عباس نے واضح طور پر کہا کہ غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ مذہبی مقامات کو ختم کیا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ کسی دوسرے لوگوں کی زمین پر کوئی بھی مذہب یا عقیدے کی جگہ نہیں تعمیر کرایا جا سکتا، لیکن تجاوزات ہٹانے کے نام پر کوئی امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے۔
مولانا سیف عباس نے کہا کہ اگر ترقی کے لئے سرکار ایسا کر رہی ہے تو پھر کسی بھی مذہب کی جگہ ہو، اسے دونوں آنکھوں سے دیکھنا ہوگا نہ کہ صرف ایک خاص مذہب کے مذہبی مقامات کو ہی نشانہ بنا کر ہٹایا جائے۔ اس میں کسی قسم کی سیاست نہیں ہونی چاہئے، تبھی کامیابی حاصل ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے یو پی حکومت کو حکم دیا تھا کہ غلط طریقے سے تعمیر مذہبی مقامات کو ہٹایا جائے۔ اس کے بعد حکومت نے ہدایت جاری کی ہے کہ سڑکو، گلیوں، سڑکوں کے اطراف، گلیوں وغیرہ پر مذہبی نوعیت کے کسی بھی ڈھانچے کے تعمیر کی اجازت نہ دی جائے۔
اگر اس طرح کا کوئی ڈھانچہ/ تعمیر یکم جنوری 2011 کے بعد کا ہے تو فوراً ہٹا دیا جائے، اس کے علاوہ اگر کوئی ڈھانچہ یا مذہبی مقامات یکم جنوری 2011 سے پہلے کا تعمیر کردہ ہے تو اُسے اُس مذہب کے رہنماؤں کو ترتیب کے ساتھ نجی مقام پر منتقلی کو یقینی بنایا جائے۔
حکومت کی طرف سے یہ بھی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ اس کی تعمیل متعلقہ اضلاع کے ضلعی عہدیدار متعلقہ پرنسپل سکریٹری/ سکریٹری کو پیش کریں گے اور وہ اگلے 2 ماہ میں چیف سکریٹری کو تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔