آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کا سہ روزہ آن لائن پروگرام ہوا تھا، جس کے بعد آج سے ملک بھر میں آسان نکاح پر عوامی بیداری کا آغاز کیا گیا ہے۔ موجودہ وقت میں مسلم سماج میں بھی شادیوں کے نام پر فضول خرچی، جہیز اور غلط رسم و رواج عام ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے غریب لوگوں کو پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
اسلام میں جہیز کا کوئی تصور نہیں ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران لکھنؤ کی عیدگاہ کے امام و پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ پرسنل لا بورڈ کی جانب سے اصلاح معاشرہ بیداری مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔ بورڈ پورے ملک میں مسلم سماج میں جو غیر اسلامی غیر شرعی رواج عام ہو گئے ہیں، انہیں کس طرح سے ختم کیا جائے۔ اس کے لئے یہ مہم چلا رہا ہے۔
اکثر اوقات دیکھا جاتا ہے کہ نکاح کے موقع پر غیر اسلامی کام ہوتے ہیں، جیسے ڈی جے، ناچ گانا، آج کے وقت میں عام بات ہوگئی ہے، اسے کس طرح سے قابو کیا جائے اور لوگوں کو اس بات کے لیے راضی کیا جائے کہ نکاح مساجد میں ہی کرائیں۔
مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ نہ جہیز کا مطالبہ کریں اور نہ ہی اپنی بیٹی کی شادی میں جہیز جیسی لعنتی چیز دیں بلکہ اسلامی شریعت میں جو وراثت میں لڑکیوں کے حقوق ہیں، انہیں اس کے مطابق ان کا حق دیں، یہی بہتر ہے۔ اس کے لیے بھی سماج میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
مولانا خالد نے کہا کہ آسان نکاح کے لیے نوجوانوں اور سماج کے بڑے بزرگ دونوں کی برابر ذمہ داری ہے۔ آسان نکاح کے لیے بہتر یہی ہے کہ محلے کی مسجد میں نکاح ہو اور آئمہ حضرات سے اپیل ہے کہ وہ جمعہ کے خطبے میں نکاح پر بیان کریں۔ اس کے علاوہ لوگوں کی آئمہ حضرات کاؤنسلنگ کریں تاکہ غلط رسم و رواج کو ختم کیا جا سکے۔
اسلامی شریعت میں نکاح عبادت ہے اور اسے عبادت کی طرح ہی انجام دینا چاہئے۔ عبادت کو رسم و رواج نہیں بنانا چاہیے۔ موجودہ وقت میں شدید ضرورت ہے کہ آسان اور مسنون نکاح کو فروغ دیا جائے۔ اس مہم کو زیادہ سے زیادہ آگے بڑھایا جائے، اس مہم میں محلے کی مسجد کے آئمہ حضرات کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہیں۔