کرونا وائرس کے بڑھتے قدم سے دنیا خوفزدہ ہے۔ بھارت میں بھی اس وائرس کی زد میں آنے سے دو لوگوں کی موت ہو گئی۔ بازار میں ایسی کوئی دوا نہیں ہے جس پر ڈاکٹر دعویٰ کر سکے کہ اس دوا سے شفا مل جائے گی لیکن طب یونانی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ 'کچھ ایسے نسخے ہیں، جو کورونا وائرس پر کارگر ثابت ہو سکتے ہیں لیکن اس کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا ہے۔'
اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ کے تکمیل الطب کالج کے پروفیسر ڈاکٹرعبدالقوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ جس طرح سے 'کورونا وائرس' پوری دنیا میں پھیلتا جارہا ہے، بہت ہی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
کورونا وائرس پر 'طب یونانی' کتنا کارگر؟ ۱۔ قوت مدافعت: دودھ یا پانی کے ساتھ ہلدی پاؤڈر ملا کر رات میں پینے سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور آپ بیماری سے بچ سکتے ہیں۔
۲۔ اشوگندھا: اس کے استعمال سے بھی جسمانی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے اور بیماریوں سے آپ کو بچاتا ہے۔
۳۔ تریاق نزلہ: نزلہ زکام کے علامات ہوں یا وبائی امراض میں یہ نسخہ استعمال کرنے سے آرام ملتا ہے۔ اس دوا کو روزانہ 3 سے 5 گرام استعمال کرنا چاہیے۔
۴۔ عرق عجیب:کافور، ست پودینہ، ست اجوائن کے نسخے کو رومال یا سوتی کپڑے میں لے کر رکھ لیں اور دن میں تین سے چار بار گہری سانس لے کر اندر کھینچے۔
ڈاکٹر عبدالقوی نے بتایا کہ اگر کسی کو بہت تیز بخار ہو تو اسے ڈاکٹرز سے رابطہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جو ایڈوائزری جاری کی ہے، اس میں عرق عجیب کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
کورونا وائرس پر 'طب یونانی' کتنا کارگر؟ کورونا وائرس پر 'طب یونانی' کتنا کارگر؟ اسے آپ گھر میں بھی بنا سکتے ہیں لیکن بڑے احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہتر ہوگا کہ اسے خرید کر استعمال کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر عبدالقوی نے بتایا کہ چھوٹے بچوں کو سیدھے منہ کے پاس نہیں لگانا چاہیے انہیں نقصان ہوسکتا ہے۔ لہذا ان کے کپڑوں میں یا گردن کے پاس کالر میں عرق عجیب لگا دینا چاہیے۔
اگر کسی کو یہ باآسانی مہیا نہ ہو تو چاہیے کہ وہ الائچی اور کافور لے کر کسی سوتی کپڑے میں باندھ لے اور دن میں تین سے چار بار ناک کے پاس لے جاکر گہری سانس لینا چاہیے، اس سے فائدہ ہوتا ہے۔
کرونا وائرس جب سے آیا ہے اس کے بعد 'ماسک' کی قلت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ میڈیکل اسٹور والے زیادہ قیمت وصول رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقوی نے کہا کہ کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ رومال سے ہی اپنا منہ باندھ سکتے ہیں۔ڈاکٹر عبدالقوی نے کہا کہ بلاضرورت پبلک مقامات پر نہیں جانا چاہیے اور بلا ضرورت کسی چیز کو چھونا بھی نہیں چاہیے۔ کرونا وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ 'احتیاطی تدابیر' اختیار کرنا ہی ہے۔
کوئی بھی ڈاکٹر یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ فلاں دوا اس وائرس میں کارگر ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ یونانی طب اس وباء کو روکنے میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔