ریاست اتر پردیش کی سیتاپور جیل میں قید سماجوادی پارٹی کے سینیئر رہنما اور نومنتخب رکن اسمبلی اعظم خان کے حامیوں کی اکھلیش یادو کے خلاف ناراضگی اور غصہ منظر عام پر آجانے کے بعد سیاسی حلقوں میں اب یہ بحث جاری ہے کہ اعظم خاں جلد ہی سماجوادی پارٹی کو الوداع کہہ دیں گے۔ اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے ریاست اترپردیش کے رامپور میں اعظم خان کے حامیوں، سیاسی اور سماجی شخصیات سے بات چیت کی۔ Can Azam Khan leave Samajwadi Party
سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اعظم خان جلد ہی پارٹی کو الوداع کہہ دیں گے۔ یہ قیاس آرائیاں اب حقیقت بنتی دکھائی دینے لگی ہیں۔ دراصل پارٹی میں ملائم سنگھ کے بعد سب سے سینئر رہنما مانے جانے والے اعظم خان گذشتہ ڈھائی برس سے سیتاپور جیل میں قید ہیں لیکن اعظم خاں کے حامیوں کا خیال ہے کہ پارٹی سربراہ اور سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اعظم خاں کی رہائی کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔ اعظم خاں کے میڈیا انچارج فصاحت علی خان شانو اور پارٹی کے دیگر رہنما اب کُھل کر اکھلیش یادو کو اپنی تنقیدوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ جس سے سیاسی حلقوں میں یہ بحث عام ہو گئی ہے کہ اعظم خان جلد ہی سماجوادی پارٹی کو الوداع کہہ دیں گے۔
ساتھ ہی اس بات کی بھی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں کہ اعظم خاں جیل سے باہر آنے کے بعد بھارتی جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے۔ ایسے میں مسلم رہنما کے طور پر پہچانے جانے والے سماجوادی نظریہ کے حامی لیڈر اعظم خاں اگر بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں تو کیا عام مسلم ووٹرز اعظم خاں کے ساتھ آئیں گے؟ کیا اعظم خاں اسد الدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین میں شامل ہوں گے؟ یا پھر اعظم خاں ایک نئی پارٹی تشکیل دے سکتے ہیں؟ ان تمام سوالات سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سماجوادی سمرتھک مورچہ کے قومی صدر عظیم اقبال ایڈووکیٹ، آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے قومی جنرل سکریٹری ضمیر رضوی اور سماجی کارکن نایاب صدیقی سے بات چیت کی۔