سنی اور شیعہ مسلک کے رہنماؤں نے ایک طویل ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا۔ اس کے بعد انہوں نے متعدد نکات پر مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کیا۔
کونسلر علی زادے مساوی نے کہا کہ آج پوری دنیا دہشت گردی سے نبردآزما ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ عرب ممالک اور یوروپ میں بہت سارے ممالک ہیں، جہاں دہشت گردی کی گہری جڑیں ہیں ، جن کی جڑ سے اکھاڑنا مشکل ہے، لیکن ضروری ہے۔ ایسے نازک وقت میں ہم دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہیں۔ جب بھی کبھی مولانا توقیر رضا دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں یا دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں، تو ہم ان کی پرزور حمایت کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم ممالک فلسطین میں داعش کی دہشت گردی کی سرگرمیوں کے خلاف مہم کے طور پر جدوجہد کر رہے ہیں۔ بیت المقدس کو آزاد کرواکر فتح حاصل کرانے کے مقصد میں ہزاروں مسلمانوں نے اپنی جان کی قربانی دی ہے۔ آج بھی بیت المقدّس کو آزاد کرانے کے لیے جو کوششں ہو رہی ہیں، ہم ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
سنی اور شیعہ مسلک کے رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس کونسلر علی زادے مساوی نے مزید کہا کہ فرانس میں حضرت محمد ﷺ کے خاکوں اور اُس پر فرانسیسی صدر میکخواں کے مسلمانوں کے ناموس رسالت کے خلاف بیانات سے پورا عالم اسلام حیران و پریشان ہے۔ یوروپی ممالک خود کو دنیا بھر میں روادار ثابت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور خود کو سیکولرازم کا حامی اور المبردار ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب اسلام اور پیغمبر کے خلاف شگوفہ چھوڑنے کی بات آتی ہے، تو کبھی پیچھے نہیں رہتے۔ جب اس شگوفے بازی کے بعد کوئی ہنگامہ برپا ہو جاتا ہے تو، وہ اپنی مذموم حرکتوں کو آزادی اظہار رائے کا نام دے کر اپنی حرکات کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بریلی میں سنی مرکز درگاہ اعلیٰ حضرت کے سلسلے میں اُنہوں نے کہا کہ ایران میں متعدد سنی مساجد اور مدارس بھی درس و تدریس کا کام کر رہے ہیں۔ جہاں طلباء بریلوی مسالک کے ادب کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں اور اسی لٹریچر سے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے مابین ہم آہنگی قائم کرکے ایران کے طلباء بریلی آئیں اور اُنہیں یہاں کے طلباء کے ساتھ مشترکہ طور پر تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے اور دونوں ممالک کی ادبی تہذیب کے ذریعے تبادلہ خیال کریں۔
اس موقع پر ال انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے ملک کے ویزر اعظم نریندر مودی کی طرف سے فرانس کی حمایت میں کی جانے والی ٹویٹ کی جمکر مزمت کی۔ اُنہوں نے کہ اگر اس ملک کے وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کے لیے فرانس کی حمایت کی ہے تو وزیر اعظم کو وہاں ناموس رسالت کے خلاف کیے گئے متنازعہ تبصروں کی مخالفت بھی کرنی چاہیے۔