اسی سلسلہ میں ایک بار پھر سی بی آئی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ میں بابری مسجد کیس کے پیروکار حاجی محبوب اور حاجی سید اخلاق احمد نے دوبارہ غور کرنے کی ایک عرضی داخل کی ہے۔
تقریباً 5 دہائی تک بابری مسجد کے مقام پر رام مندر معاملے میں انصاف پانے کے لیے پیروی کرنے والے کیس کے مدعی رہے مرحوم ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری نے اس معاملے میں دوبارہ غور کرنے کی عرضی داخل کرنے پر اعتراض کیا ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اس کا مقصد محض ایک نئے تنازع کو جنم دینا اور سستی شہرت حاصل کرنا ہے۔ جب یہ واضح ہو گیا ہے کہ اس مقام پر رام کا مندر تھا اور وہاں رام مندر کا تعمیری کام بھی شروع ہو چکا ہے تو اب پھر سے نئی عرضی داخل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔عرضی داخل کرنے والے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مجروح کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایودھیا میں تنازع کی جو سب سے بڑی وجہ تھی وہ ختم ہو چکی ہے۔
آج ایودھیا ہی نہیں پورے ملک کے مسلم ہندو متحد ہو کر ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتے ہیں۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ہو رہی ہے، ایسے میں اتنے دنوں بعد ایک بار پھر سے اس کیس کے تعلق سے ہائی کورٹ میں دوبارہ غور کرنے کی عرضی داخل کرنا بیوقوفی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے طویل مدت تک اس مقدمہ میں پیروی کی ہے تاہم انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کیا ہے۔ یہ مانا ہے کہ اس مقام پر رام کا مندر تھا اور وہ رام للا کی جنم بھومی ہے۔ پورے ملک کے مسلمان عدالت عظمی کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، ایسے میں پھر سے اب ایک نئے تنازع کو جنم دینا قطعی درست نہیں ہے۔