اتر پردیش اردو اکیڈمی Uttar Pradesh Urdu Academy کی جانب سے ضلع جونپور سے تعلق رکھنے والے کل 6 افراد کو اعزاز کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ جس میں سے ایک لاکھ روپے کے لیے عرفان انصاری Award winner Irfan Ansari اور 5 افراد کو دس دس ہزار کے انعامات کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
Urdu Academy Award winner Irfan Ansari: اردو اکیڈمی کی جانب سے انعام یافتہ عرفان انصاری سے گفتگو ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندے نے ایک لاکھ کا انعام برائے ادب اطفال حاصل کرنے والے عرفان انصاری جونپوری Award winner Irfan Ansari سے خصوصی گفتگو کی۔
عرفان انصاری نے کہا کہ میں سب سے پہلے اردو اکیڈمی Urdu Academy کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اردو اکیڈمی نے مجھے برائے ادب اطفال کے لیے انعام دیا ہے کیونکہ ایک زمانے سے میرا طریقہ رہا ہے کہ اردو زبان و ادب سے منسلک جو طلباء ہمارے پاس آتے ہیں، میں نے ان کی مدد کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزائی و پذیرائی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک میری لائبریری کی مدد سے 8 طلبا پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور آج بھی تین طلبا کی پی ایچ ڈی PhD Student میری لائبریری سے چل رہی ہے۔ میں نے ہمیشہ بلا معاوضہ طلبا کی مدد کی ہے۔ شاید اسی بنا پر ارباب اکیڈمی نے مجھے اس اعزاز سے نوازا ہے۔
انہوں نے اس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا کہ یہ میرے والدین کی تربیت کا ثمرہ رہا ہے اور ساتھ ہی میرے احباب و متعلقین کے لیے باعث خوشی ہے اور اردو کا ایک ادنیٰ خادم ہونے کی وجہ سے مجھے جیسے کو اتنا بڑا اعزاز ملنا بہت خوشی کی بات ہے کیونکہ اردو اکیڈمی Urdu Academy کا بڑا انعام جو صرف پورے اتر پردیش میں 7 افراد کو دیا جاتا ہے، جونپور میں پہلا شخص میں ہوں جسے یہ انعام حاصل ہوا ہے۔ اعزاز کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔
عرفان انصاری نے عہد حاضر میں اردو زبان و ادب کے تعلق سے کہا کہ اردو زبان کو قانونی طور سے دوسری زبان کا درجہ حاصل ہے مگر قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے اردو سے رغبت کم ہو گئی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اردو کو روزی روٹی سے منسلک کر دیا جائے، یہ بات بھی کافی حد تک درست ہے۔ اردو کسی ایک خاص مذہب و فرقہ کی زبان نہیں ہے۔ یہ سبھی کی ہے خالص ہندوستانی زبان Indian Language ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو ایک زبان ہی نہیں بلکہ ایک تہذیبی شناخت ہے۔ ہماری شناخت اردو کے زوال پذیر ہونے سے گم ہوتی جارہی ہے اور اردو زبان Urdu Language کا بدل کوئی دوسری زبان نہیں ہے۔ ہمارے مذہب کی تحقیقات اردو زبان میں ہی ہے۔ ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اپنے بچوں میں اردو کو فروغ دینے کے لیے کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان Urdu Language کا آغاز اور اس کی ارتقاء ہمارے صوبہ اتر پردیش سے ہی ہوا ہے مگر موجودہ وقت میں بیشک اردو زبان تنزلی کا شکار ہوئی ہے۔ پہلے دکانوں کے سائن بورڈ اردو میں ہوا کرتے تھے اور ان تمام چیزوں میں یقیناً کمی آئی ہے مگر اس وقت اردو کی نئی بستیاں قایم ہوئی ہیں اور غیر ممالک میں اردو کا چلن بڑھا ہے اور ویسے بھی 50 سال میں زبان میں تبدیلی کا عمل آتا ہے۔ بہر حال اردو اپنی جگہ پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے ادباء و شعراء سے گزارش کروں گا کہ وہ اردو زبان و ادب کے فروغ Promotion of Urdu کے لئے مسلسل کوشش کرتے رہیں اور دوسری زبانوں کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اردو زبان کو بھی ضرور سیکھیں کیونکہ زبانیں علم کا ذریعہ ہیں۔
عرفان جونپوری نے کہا کہ اردو کو فروغ Promotion of Urdu دینے میں مکاتب کا بہت اہم کردار رہا ہے اور بعد میں جب مکاتب میں دیگر عصری علوم شامل کر دیے گئے تو اردو بہت زیادہ متاثر ہوئی اور فرنگی زبان کو تعلیم وترقی کا زینہ مان لیا گیا جبکہ ایسا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Uttar Pradesh Urdu Akademi: اترپردیش اردو اکادمی نے ایوارڈ یافتگان کے ناموں کا اعلان کیا، ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کا نام بھی شامل
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل اگر آپ دیکھیں گے تو عثمانیہ یونیورسٹی سے تمام علوم و فنون کے فارغین نکلتے تھے، جس کا میڈیم اردو Medium Urdu تھا مگر آج بھی مکاتب میں اردو کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔ اردو سے ہم اپنا رشتہ کیسے ہموار کریں۔ ہم اردو کو اولیت کا درجہ دیں اور روزگار کے وسائل کے لیے ہم دوسری زبانوں کو بھی سیکھتے رہیں اردو کی تعمیر و ترقی میں سبھی کو حصّہ لینے کی ضرورت ہے۔