جونپور: شاعر محشر فیض آبادی کا تعلق ویسے تو اتر پردیش کے امبیڈکر نگر سے ہیں لیکن وہ گذشتہ کئی برسوں سے نوکری کے پیش نظر خوابوں کے شہر ممبئی میں قیام پذیر ہیں لیکن آج بھی انہیں اپنے شہر سے وہی محبت ہے جس بنا پر اپنے نام کے آگے وہ فیض آبادی لکھتے ہیں۔ بھارت کے تقریباً تمام مشاعروں میں انہیں مدعو کیا جاتا ہے اور کووڈ 19 سے آن لائن مشاعروں کا چلن تیزی سے چلا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر منعقدہ آن لائن مشاعروں میں بھی محشر فیض آبادی کی شمولیت ہوتی رہتی ہے۔ محشر فیض آبادی کے اب تک چار شعری مجموعہ پچنول، ہنسوگے تو جرمانہ، نوک جھونک، ہنسے تو دھنسے، منظر عام پر آچکا ہے جس پر انہیں اردو اکیڈمی مہاراشٹر سمیت متعدد تنظیموں کے ذریعے اعزاز و اکرام سے نوازا جا چکا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے محشر فیض آبادی نے اپنی شاعری کے تعلق سے کہا کہ طنزو مزاح میرا بچپنے سے ہی شوق تھا اور جب میں چھوٹا تھا تو مزاحیہ جملے کہا کرتا تھا جس سے لوگ ہنس پڑتے تھے تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ غزل میں تو بہت شعراء ہیں طنز ومزاح میں طبع آزمائی کرنا چاہیے اور تب سے یہ سفر شروع ہو گیا اور آج طنزو مزاح کی وہ شاعری کرتا ہوں جو ادبی دائرہ میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں اگر طنز و مزاح کے شعراء کو دیکھا جائے تو احمد علوی، مختار یوسفی اور کچھ چھٹ پٹ شعراء ہیں اس کے علاوہ اور کوئی مجھے نظر نہیں آتا ہے۔ Mazahiya Shayar Mehshar Faizabadi