بیمار ہی لوگ کیوں؟ بلکہ جو صحت مند روزے دار انہیں بھی کھانے پینے میں پرہیز کرنا چاہیے، ورنہ ان کا وزن زیادہ ہو سکتا ہے۔
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع تکمیل الطب کالج کے پروفیسر ڈاکٹر جمال اختر صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ جو لوگ رمضان المبارک میں روزہ رکھتے ہیں، چاہئے وہ صحت مند ہوں یا پھر بیمار انہیں اس ماہ میں خاص توجہ دینی چاہیے۔
ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ گزشتہ کئی برس سے شدید گرمیوں میں رمضان کی روزے رکھنا ہماری مجبوری ہے، جس وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو زیابیطس کے متاثر ہیں اور روزہ رکھنے کے خواہش مند ہیں، انہیں چاہئے کہ رمضان کے قبل ہی وہ ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنا گلوکوز لیول چیک کرلیں۔ اگر گلوکوز لیول 300 سے اوپر ہے تو انہیں ہرگز ہرگز روزہ نہیں رکھنا چاہیے، اگر اس سے کم ہے تو وہ ڈاکٹر کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو افطار یا سحری میں جو بھی کچھ کھاتے پیتے ہیں اس پر خاص توجہ رکھنا چاہئے ورنہ ان کے مرض میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایسے لوگوں کو افطار میں کسی بھی حالت میں تلی بھونی ہوئی چیزوں سے پرہیز یقینی بنانا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہیں پالک، شلجم، ہری مرچ، لوکی، پودینہ، بند گوبھی، چکندر، مولی ہرے پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، لیموں، لہسن، پیاز، کھیرا، انڈا، بیگن، سوپ، دلیا اور دہی کھانا چاہیے۔
اس کے علاوہ جتنے بھی رس والے پھل ہوں، انہیں استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں سب سے مفید چیز دہی ہے، جو معدے کی گرمی کو کم کرتا ہے اور پیاس کی شدت کو بھی کافی حد تک کنٹرول کرتا ہے۔