اترپردیش کے ضلع وارانسی کے دُرگا کنڈ میں واقع 'دی اورنج کیفے' ایک ایسا ریسٹورنٹ ہے، جس میں تیزاب متاثرہ سنگیتا، بداما لکشمی اور شانو جیسی لڑکیاں نہ صرف کام کرتی ہیں بلکہ وہ اس ریستوران کی مالکن بھی ہیں۔ Acid attack survivors running The Orange Café in Varanasi
تیزاب متاثرہ سنگیتا نے بتایا کہ 'تیزاب حملے کی شکار تین دیگر خواتین کے ساتھ مل کر ہم نے ایک ریسٹورنٹ شہر کے درگا کنڈ علاقے میں 'دی اورنج کیفے' نام سے کھولا ہے۔ وہ خود کفیل بننے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ ہماری اس کوشش میں سماجی تنظیم 'ایکشن ایڈ' اور 'ریڈ بریگیڈ' کا بہت بڑا تعاون ہے۔ The Orange Café Restaurant in Durgakund
سنگیتا نے بتایا کہ 'تیزاب سے میرا چہرہ خراب تو ہوا ، لیکن میرا ذہن پہلے بھی خوبصورت تھا اور آج بھی ہے۔ مجھے اپنے چہرہ کو چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں؟ چہرہ تو وہ چھپائے جس نے ہم پر تیزاب ڈالنے کی گھناؤنی حرکت کی۔ ہمیں اپنا چہرہ بالکل چھپانا نہیں ہے، بلکہ ہمت اور حوصلے کے ساتھ معاشرے میں کچھ کر دکھانا ہے۔' The Orange café by acid attack survivors
یہ ریسٹورنٹ سال 2019 میں کھلا تھا۔ سماجی تنظیم ایکشن ایڈ کے پروگرام آفیسر محمد علی فراز کا اسے کھولنے میں بڑا تعاون شامل رہا۔
علی فراز کا کہنا ہے کہ 'ہماری یہ کوشش تیزاب متاثرہ بچیوں کی زندگی میں رنگ بھرنے کے ساتھ ساتھ انہیں خود انحصار بنانے کی بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان بیٹیوں کو ریسٹورنٹ کا مالک بنا رکھا ہے۔ ریسٹورنٹ کا کرایہ و دیگر اخراجات برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ ہم انہیں مناسب رقم بھی فراہم کراتے ہیں۔ Ali Faraz on The Orange Cafe
'ایکشن ایڈ' کے ریجنل منیجر خالد چودھری کا کہنا ہے کہ 'اس ریسٹورنٹ کو شروع کرنے میں سماجی تنظیم ریڈ بریگیڈ سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ سب کی کوششوں سے بنارس اور اس کے آس پاس کے اضلاع کی تیزاب متاثرہ لڑکیوں سے بات کرکے انہیں اس تجویز کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد انہیں ایک نئی زندگی جینے کا موقع ملا اور انہوں نے یہاں آکر اپنا ریسٹورنٹ شروع کیا۔'