لکھنو:ریٹائرڈ ائی اے ایس افسر انیس انصاری نے ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اگرچہ ہندی رسم الخط میں لکھنے کا رواج عام ہو چکا ہے۔ تاہم آج بھی اردو عوامی بول چال کی زبان کہی جاتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ ہندوستان میں اردو زبان کا بول بالا رہا اور بابا قوم مہاتما گاندھی نے بھی عام بول چال کی زبان کے نفاذ کی سفارش کی تھی لیکن ایسا نہ ہو سکا اور یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان کا تقسیم بنگلہ دیش کے شکل میں ہوا تو زبان کی وجہ سے تقسیم ہوا اور پاکستان ہندوستان کے تقسیم کے بعد اردو کو پاکستانی کہا گیا اور ہندی کو بھارتی کہا گیا جو کہ بلکل غلط ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے معروف سماجی کارکن طارق صدیقی نے کہا کہ اتر پردیش ہمیشہ سے اردو زبان کا گہوارہ رہا ہے خاص طور سے لکھنو تہذیب و ادب زبان و ثقافت کے حیثیت سے ممتاز شناخت رکھتا ہے حالیہ کچھ برسوں میں حکومت کا رویہ زبان کے فروغ و اشاعت کے تعلق سے بہت مایوس کن رہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ریاست میں 4 ہزار اردو ٹیچروں کی تقرری نہیں ہوئی ۔ان کی تقرری کو دوسرے شعبے میں منتقل کر دیا گیا آج یوم اردو منایا جا رہا ہے ۔اس بزم میں انہی باتوں پر غور و فکر کیا جا رہا ہے کہ اردو زبان کی ترقی اور اشاعت کے حوالے سے جو سوالات حکومت سے کرنے ہیں اس کو کیسے کیا جائے اور منظم طریقے سے اردو کی ترقی کی اواز کیسے بلند کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں تقریبا 30 ہزار ماڈرن مدرسہ ٹیچرز تعینات ہیں لیکن حکومت نے ان کی تنخواہ ادا نہیں کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کا رویہ اردو کے تعلق سے یا مدارس کے تعلق سے کیسا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتر پردیش اردو اکیڈمی کے بجٹ میں بھی اضافہ کرنا چاہیے تاکہ خاطر خواہ رقم مل سکے اور اردو کی ترویج اشاعت ہو سکے۔