ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف عالمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے قانون فیکلٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سید علی نواز زیدی نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ملک میں اچانک بغیر تیاری کے لاک ڈاؤن لگایا گیا۔ جس کی وجہ سے انسانی حقوق پر بہت گہرا اثر پڑا۔ آفت کی روک تھام کے لیے مناسب ٹیم ہونی چاہیے تھی۔ ریاستی سطح پر، ضلعی اور گاؤں دیہات میں ضرورت کے مطابق مناسب پیرا میڈیکل عملہ بھی ہونا چاہیے تھا۔
ڈاکٹر سید علی نواز زیدی نے بتایا کہ ہم اگر اپنے آئین کو دیکھتے ہیں تو انسانی حقوق کے حوالے سے وہ ایک مکمل دستاویز ہے۔ بھارتی آئین کے حصہ 3 اور 4 میں ہمارے حقوق کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انسانی حقوق کے لیے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک تحریک چلی۔ آج 10 دسمبر کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یہ دن 72 برس قبل سنہ 1948 میں اقوام متحدہ میں منظور کردہ انسانی حقوق کے ایسے شاندار عالمی منشور کی یاد دلاتا ہے جسے یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس (یو ڈی ایچ آر) کا نام دیا گیا تھا۔ اسی بیچ ایک نیا عالمی ادارہ اقوام متحدہ/یونائٹڈ نیشن کے نام سے منظر عام پر آیا۔ ایسے مشکل وقت میں اقوام متحدہ کے سامنے سب سے بڑا چیلنج انسانی حقوق کا تحفظ تھا۔ اس حوالے سے 10 دسمبر 1948 کو اقوام متحدہ کے 50 ممالک کے ممبران نے پیرس میں عالمی منشور برائے انسانی حقوق (یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس) کی متفقہ طور پر منظوری کا عظیم الشان کارنامہ سرانجام دیا۔ اقوامِ متحدہ کے تحت پہلی مرتبہ نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کا تعین کیا گیا بلکہ انسانی حقوق کی جامع تعریف بیان کرتے ہوئے تمام ممبران ممالک کیلئے یکساں اصول وضع کیے گئے۔ عالمی قرارداد کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے متن کا دنیا بھر میں تقریباً چار سو زبانوں میں ترجمہ کیا جاچکا ہے۔