کانپور: ان دنوں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بحیرہ احمر میں جنگ جیسی صورت حال ہے۔ حماس کی حمایت کرنے والی یمن کی حوثی تنظیم نے اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کے بحری جہازوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے بھارت کی برآمدات بہت متاثر ہوئی ہیں۔ بھارتی سامانوں کو بحیرہ احمر کے راستے یورپ پہنچایا جاتا ہے۔ بھارتی مال لے جانے والی بحری جہازوں کو جہاں پہلے یورپ پہنچنے میں 22 دن کا وقت لگتا تھا، وہ اب 35 دن میں یورپ پہنچ رہے ہیں۔ اس کشیدگی کی وجہ سے کانپور کے برآمد کنندگان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بہت سا سامان ڈمپ ہو چکا ہے اور بہت سا سامان اب بھی سمندر میں پھنسا ہوا ہے۔
- تین سے چار سو کروڑ روپے کے آرڈر پھنسے
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی بات چیت میں فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آلوک سریواستو نے کہا کہ یورپ سے کانپور کا سالانہ کاروبار تین سے چار ہزار کروڑ روپے کا ہے۔ ایسے میں گزشتہ ایک ہفتے سے پیش آنے ہونے والی صورتحال کی وجہ سے برآمد کنندگان کے تین سے چار سو کروڑ روپے کے آرڈر ڈمپ ہو گئے ہیں، جب کہ تقریباً سو کروڑ روپے کی مصنوعات براہ راست پھنس گئی ہیں۔
- امریکہ کے بعد یوروپ سب سے بڑا بازار
ایف آئی ای او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آلوک سریواستو نے کہا کہ امریکہ کے بعد یوروپ برآمدی نقطہ نظر سے کانپور کے لیے سب سے بڑا بازار ہے۔ کانپور سے یوروپ کے ساتھ ساتھ دیگر 27 ممالک کو بھی کئی قسم کی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔ تاہم بحیرہ احمر کے ماحول کی وجہ سے اب یہ بازار ٹھنڈا ہوتا نظر آ رہا ہے۔
- تاجروں کا اظہارِ تشویش
لیدر سیکٹر اسکل کونسل کے چیئرمین مختار الامین کا کہنا ہے کہ لال ساگر کے معاملے کی وجہ سے چمڑے کے تاجروں کو بہت سے مسائل کا سامنا درپیش ہے۔ اب ہمیں زیادہ کرایہ ادا کرنا پڑے گا جس سے ہمارا نقصان ہوگا۔