انگریزی حکومت سے مُلک کو آزاد کرانے والے جاں نثارانِ وطن کے ایک لمبی فہرست ہے۔ مُلک کی آزادی میں سبھی مذاہب کے رہنماؤں کا خون یہاں کی مٹّی میں شامل ہے۔ ایسا ہی ایک نام ہے خان بہادر خان کا۔
ریاست اترپردیش کے شہر بریلی کی ضلع جیل احاطے کے باہر آج خان بہادر خان کے مزار پر ضلع انتظامیہ کے تمام اعلیٰ افسران نے حاضری دی اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
مُلک کی آزادی کا جب بھی کہیں ذکر ہوگا، تو بریلی کے جاں نثارانِ خان بہادر خان کی بہادری کی داستان کے بغیر یہ ذکر مکمل نہیں ہو سکتا۔
سنہ 1857 کے غدر کے دوران خان بہادر خان نے انگریزی حکومت کے خلاف اعلانِ جنگ کرکے بریلی ضلع کو آزاد کرا لیا تھا اور بریلی اور اطراف کے اضلاع میں اپنی صوبے داری کا اعلان کیا۔
خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے پنڈت شوبھا رام کو اپنا دیوان مقرر کیا۔ نیاز احمد اور مظہر خان کو اپنا جرنل بنایا تو خزانہ کی ذمہ داری اپنے ثقہ دوست ہوری لال کے سپرد کر دی۔ 27 مارچ 1858 کو مراٹھا راجہ نانا دھوندھو بھی اپنے 500 گھوڑا سوار فوجیوں کے ساتھ نواب خان بہادر خان کے ساتھ آ گئے۔