اردو

urdu

ETV Bharat / state

Mission Shakti اترپردیش میں سیکورٹی فورسز میں خواتین کی شراکت داری میں اضافہ

اترپردیش میں خواتین کی حفاظت اور بااختیار بنانے کی مہم مشن شکتی شروع کی گئی۔ اس کے تحت ریاست کی پولیس فورس میں خواتین کی تقرری کے لیے 20 فیصد خواتین کو مختص کیا گیا تھا، تاکہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں خود انحصار بنایا جا سکے۔ اس تعلق سے اترپردیش حکومت نے پی اے سی کے تین خاتون بٹالین کی تشکیل کے بعد تین اور خاتون بٹالین کا اعلان کیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Mar 21, 2023, 8:03 PM IST

لکھنؤ: خاتون کی سیکورٹی کو لے کر سنجیدہ اترپردیش کی یوگی حکومت سیکورٹی فورسز میں بھی خواتین کی شراکت داری میں لگاتار اضافہ کررہی ہے۔ اس کے تحت وزیر اعلی نے پی اے سی کے تین خاتون بٹالین کی تشکیل کے بعد تین مزید خاتون بٹالین کا اعلان کیا ہے۔ جس کا کام جنگی پیمانے پر چل رہا ہے وہیں ریات کے 1583تھانوں(جی آر پی سمیت) پر خاتون بیٹ کانسٹیبل کو تعینات کرتے ہوئے خاتون ہیلپ ڈیسک کا قیام کیا گیا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر ریاست میں خواتین کی حفاظت اور بااختیار بنانے کی مہم مشن شکتی شروع کی گئی۔ اس کے تحت ریاست کی پولیس فورس میں خواتین کی تقرری کے لیے 20 فیصد خواتین کو مختص کیا گیا تھا، تاکہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں خود انحصار بنایا جا سکے۔

باہمت خواتین کے نام پر تین صوبائی مسلح سرحدی فورس پی اے سی کی خاتون بٹالین قائم کی جا رہی ہیں۔ ان کا نام رانی اونتی بائی لودھی، اڈا دیوی اور جھلکاری بائی کے نام پر رکھا جا رہا ہے جنہوں نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں اپنی جانیں قربان کیں۔ یہ بٹالین بدایوں، لکھنؤ اور گورکھپور میں قائم کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے کے دوسرے مرحلے میں جالون، بلرام پور اور مرزا پور/بھدوہی میں سے ایک جگہ پر PAC کی خاتون بٹالین کے قیام کے عمل کو تیز کر دیا گیا ہے۔ پی اے سی کی خاتون بٹالین میں 1262 آسامیوں پر تقرری کا عمل جاری ہے۔ اس میں سینا نائک، تین ڈپٹی سینا نائک، نو اسسٹنٹ سینا نائک کے ساتھ کیمپرز، 24 انسپکٹر، 108 ہیڈ کانسٹیبل، 842 سویپر، باورچی کے عہدے شامل ہیں۔

سرکاری ذرائع نے منگل کو بتایا کہ یوگی حکومت نے 1583 پولیس اسٹیشنوں (جی آر پی سمیت) میں خواتین ہیلپ ڈیسک قائم کی ہے اور تھانے میں آنے والی بیٹیوں اور خواتین کے مسائل سننے اور جلد ازالے کے لیے خاتون بیٹ کانسٹیبلوں کی تقرری کی ہے۔ اس کے لیے تھانوں میں خواتین کے لیے خصوصی طور پر ریسپشن کا قیام کیا گیا ہے تاکہ وہ خاتون کاسنٹیبل سے آزادانہ بات کر سکیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ متاثرہ کا مسئلہ 100 فیصد حل ہو جائے اور اسے گمراہ نہ ہونا پڑے، اس کے لیے ایک ٹوکن کا بھی اہتمام کیا گیا۔ ان کی تمام معلومات اس ٹوکن میں درج ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے ہیلپ ڈیسک کے ذریعے اب تک 10,20,462 شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 9,10,362 شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح ہیلپ ڈیسک کے ذریعے ملزمان کے خلاف مجموعی طور پر 1,16,208 مقدمات درج کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: Seminar on Women Empowerment مظفر نگر میں خواتین کو بااختیار بنانے اور سائبر آگاہی کے موضوع پر سمینار

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details