اردو

urdu

اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ:کانگریس

کانگریس نےالزام لگایا ہے کہ اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور ریاست کی بھارتیہ جنتاپارٹی حکومت اس پر قابوپانے میں ناکام رہی ہے۔

By

Published : Sep 28, 2019, 10:05 PM IST

Published : Sep 28, 2019, 10:05 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 9:43 AM IST

اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ:کانگریس

کانگریس ترجمان سپریہ شری ناٹے نے سنیچر کو یہاں پریس کانفرنس میں صحافیوں کےسوال کے جواب میں کہاکہ جس رفتار سے اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

یہ شرمناک ہے اور ان واقعات کو دیکھتے ہوئے انھیں یہ کہتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے کہ وہ اترپردیش سے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ حکومت کی تازہ رپورٹ کے مطابق اترپردیش خواتین کے خلاف جرائم کے لحاظ سے ملک میں پہلے مقام پر ہے۔

گھریلوجرائم میں راجستھان کے بعد اترپردیش دوسرے مقام پر ہے جبکہ تیزاب پھینکنے کے واقعات مغربی بنگال کے بعد سب سے زیادہ اترپردیش میں ہورہے ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ ریاست میں مسلسل جرائم میں اضافہ ہورہاہے لیکن ریاستی حکومت بے بس نظر آرہی ہے۔

انھوں نے کہاکہ حکومت کو بتاناچاہئے کہ وہ کیوں بے بس ہے اور انتظامیہ عورتوں کے خلاف جرائم روکنے میں ناکام کیوں ہورہی ہیں ۔

کانگریس نے اقتصادی مندی کے سلسلے میں حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس اس سے نمٹنے کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔

اور وہ صرف پریس کانفرنس اور میڈیا مینجمنٹ کرکے حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس سے اقتصادی حالت سدھر نہیں سکتے۔

کانگریس کی ترجمان سپریا شرناٹے نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کرکے اقتصادی صورت حال میں اصلاح کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب مانگ ہی نہیں ہوگی تو صنعت کار ٹیکس کٹوتی کی حکومت کی پہل کے باوجود سرمایہ کاری نہیں کرسکیں گے۔

سرمایہ کاری نہیں ہوگی اور پیداوار کی کھپت نہیں ہوگی تو اقتصادی صورت حال میں سدھار کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی دقت حکومت اور ریزرو بینک جیسے اداروں کے درمیان تال میل کا فقدان ہے۔

ایک ہی معاملے پر حکومت کا بیان کچھ ہوتا ہے اور ریزرو بینک کا بیان اس کے برخلاف ہوتا ہے۔

انہوں نے نقدی کی مثال دی اور کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ نقدی کی کمی نہیں ہے لیکن ریزرو بینک کا بیان اس کے ٹھیک برخلاف آتا ہے۔

ا س سے واضح ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی تال میل نہیں ہے۔

ترجمان نے الزام لگایا کہ حکومت ملک پر قرض کا مسلسل بوجھ بڑھارہی ہے۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں قرض کا بوجھ تین سے چار لاکھ کروڑ روپے بڑھا ہے، جبکہ پہلی سہ ماہی کے اواخر تک ملک پر قرض کا بوجھ 88.18لاکھ کروڑ روپے ہے۔

اسی طرح سے گزشتہ برس کے مقابلے میں اس بار فی کس قرض کا بوجھ 23 ہزار روپے بڑھا ہے اور یہ صورت حال بہت تشویش ناک ہے۔

محترمہ سریناٹے نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ملک میں اس درمیان غیر ملکی سرمایہ کاری۔

ایف ڈی آئی میں اضافہ ہوا ہے لیکن غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ۔ ایف پی آئی گھٹا ہے۔

ملک کا مالی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور یہ صورت حال معیشت کے لئے تشویش کا سبب ہے۔

Last Updated : Oct 2, 2019, 9:43 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details