لکھنؤ:بھارت میں مسلم خواتین کا رجحان خلع کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ تین طلاق پر پابندی کے بعد خواتین کا رجحان خلع کی جانب تیزی سے بڑھا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرچہ طلاق کی متعدد صورتیں ہیں جس کی وجہ سے میاں بیوی رشتہ سے علیحدگی اختیار کرسکتے ہیں لیکن عدالت کی نوٹس اور مداخلت و دیرپا کیس چلنے کی وجہ سے اب بیشتر مرد ان خواتین کو بھی طلاق نہیں دے رہے ہیں جو رشتہ کو ختم کرنا چاہتی ہیں، ایسے میں اب خواتین خود ہی دارالقضاء کا رخ اختیار کرکے خلع کے ذریعہ علیٰحدگی اختیار کر رہی ہیں۔ Increase in Cases of Khula Muslim Women are increasingly inclined towards Khula
Increase in Cases of Khula خلع کی جانب مسلم خواتین کے رجحان میں اضافہ، خالد رشید فرنگی محلی - اسلامک سنٹر اف انڈیا
قاضی خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ عدالت کی نوٹس اور مداخلت و دیرپا کیس چلنے کی وجہ سے اب بیشتر مرد ان خواتین کو بھی طلاق نہیں دے رہے ہیں جو رشتہ کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تین طلاق پر پابندی کے بعد خواتین کا رجحان خلع کی جانب تیزی سے بڑھا ہے اور انہیں اس قانون سے پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ Muslim Women are increasingly inclined towards Khula
یہ بھی پڑھیں:
لکھنؤ کے عیش باغ میں واقع اسلامک سنٹر آف انڈیا کے دارالقضاء کے قاضی مولانا خالد رشید فرنگی محلی بتاتے ہیں کہ بعض لوگ یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ اسلام میں عورتوں کو رشتۂ ازدواج ختم کرنے کا کوئی حق نہیں ہے جو کہ بالکل غلط ہے۔ موجودہ دور میں جس طریقے سے خواتین آپسی سمجھوتہ سے خلع کے ذریعہ علیحدگی اختیار کررہی ہیں اس کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ خواتین کو بھی مذاہب اسلام نے برابر حقوق دیے ہیں۔ Maulana Khalid Rasheed Firangi Mahali on Khula
انہوں نے بتایا کہ جب سے تین طلاق پر پابندی عائد کی گئی اور اسے مجرمانہ زمرے میں رکھا گیا۔ اس وقت سے اب تک خلع کے معاملات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ خلع کے معاملات میں اضافہ کیوں ہورہا ہے اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بیشتر مرد جن کے مابین خوشگوار رشتہ نہیں ہے وہ عدالت کا چکر کاٹنے کے خوف سے طلاق نہیں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے خواتین کا استحصال ہورہا ہے۔ اسی کو حل کرنے کے لیے اب خواتین خلع کا سہارا لیکر رشتۂ ازدواج کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔