اردو

urdu

ETV Bharat / state

'رمضان رحمت و برکت کا مہینہ، خوب کریں عبادت '

آج ماہ رمضان کا پہلا روزہ ہے۔ گذشتہ سال کی طرح اس بار بھی کورونا کا خطرہ برقرار ہے۔ حکومت نے مذہبی مقامات پر پانچ افراد کی شرط عائد کر دی ہے تاکہ عبادت گاہوں میں مزید لوگ جمع نہ ہونے پائیں۔

Importance of Ramadhan by Qazi  Mufti Abul Irfan
'رمضان رحمت و برکت کا مہینہ، خوب کریں عبادت '

By

Published : Apr 14, 2021, 12:58 PM IST

اللہ رب العزت قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ ''اے ایمان لانے والو، ہم نے تم پر رمضان کے روزے فرض کیے ہیں۔' روزہ رکھنا صرف بھوکے رہنا نہیں ہے بلکہ پورے ادب و شریعت کے ساتھ روزہ کو پورا کیا جائے تاکہ رمضان المبارک کا اصل مقصد حاصل ہو۔

'رمضان رحمت و برکت کا مہینہ، خوب کریں عبادت '

آج ماہ رمضان کا پہلا روزہ ہے۔ گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی کورونا کا خطرہ برقرار ہے۔ حکومت نے مذہبی مقامات پر پانچ افراد کی شرط عائد کر دی ہے تاکہ عبادت گاہوں میں مزید لوگ جمع نہ ہونے پائیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران شہر قاضی مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ 'اللہ نے ہمارے اوپر اپنی رحمانیت کا اس طرح اظہار کیا ہے کہ "رحمان وہ ہے جس نے قرآن نازل فرمایا اور انسان کو گویائی عطا فرمایا۔ اللہ قرآن میں آگے فرماتا ہے کہ تم اللہ کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ قرآن کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ قرآن وہ ہے جو رمضان کے مہینے میں نازل فرمایا گیا ہے۔ رمضان کے روزے مومنوں پر ہم نے فرض کیا۔"

مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ 'ہمارے اندر جتنی جسمانی وروحانی خواہشات ہیں، روزہ رکھ کر اپنے کو پاک و صاف رکھے اور قرآن کی خوب تلاوت کریں تاکہ اللہ کی رحمت کے حقدار بن سکیں۔'

انہوں نے بتایا کہ رمضان المبارک کے پورے روزے ہر عاقل و بالغ، سمجھدار اور صحتمند پر فرض ہیں لیکن کوئی شخص سفر میں ہو، شدید بیمار ہو یا بڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا ہو، تو بعد میں جب وہ سفر سے واپس آئے یا صحتمند ہو جائے، تو پورے ادب و احترام کے ساتھ پورے روزے کی ادائیگی کرے۔

مفتی ابوالعرفان نے کہا کہ صرف بھوکے رہنا روزہ نہیں ہے بلکہ پورے آداب و شریعت کے ساتھ روزہ رکھنا چاہیے تب انسان کے اندر طہارت قلب پیدا ہوتی ہے۔ نتیجتاً وہ انسان اللہ کی خوب عبادت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روزہ کا یہ مقصد نہیں ہے کہ ہم 14 گھنٹے اپنی خواہشات کو دبا کر رکھیں اور افطار کے وقت اسی خواہشات کو ابھار دیں۔ افطار کی بھی شریعت نے ایک حد مقرر کی ہے۔

حدیث میں آیا ہے کہ "کسی نے ایک نمک کی ڈلی سے کسی کو افطار کرادیا، اس کے لئے بھی ثواب ہے اور کسی نے کھجور سے افطار کرایا اس کے لئے بھی ثواب ہے اور جس نے ایک گھونٹ پانی پلا دیا، اس کے لئے بھی ثواب ہے۔ حدیث سے ظاہر ہے کہ کہ اتنا بھی افطار کریں گے تو ہمارے لیے کافی ہو جائے گا۔"

مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ اکثر اوقات دیکھا جاتا ہے کہ روزے دار عصر کی نماز پڑھنے کے بعد بازار میں خریداری کے لیے نکل جاتے ہیں اور خواتین گھروں میں افطار بنانے میں مصروف ہوتی ہیں، جبکہ یہ عمل درست نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عصر و مغرب کے درمیان اللہ کی پوری رحمت و توجہ اپنے بندوں کی طرف ہوتی ہیں لہٰذا اس وقت زیادہ سے زیادہ عبادت کرنا چاہیے۔ آج کے وقت میں لوگوں نے افطار پارٹی کا فیشن بنا لیا ہے یہ کسی بھی طریقے سے صحیح عمل نہیں ہے۔ رمضان کے روزے اپنی خواہشات کو دبانے کا بہترین ذریعہ ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details