اردو

urdu

ETV Bharat / state

ای ٹی وی بھارت کی خبر کا اثر، طبیہ کالج کے پرچے پر اردو زبان دوبارہ شامل - عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی

اجمل خاں طبیہ کالج و اسپتال، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے او پی ڈی رجسٹریشن پرچے کے ڈیجیٹل ہونے کے بعد گزشتہ ماہ سے اردو زبان کو ہٹا دیا گیا جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت نے خبریں شائع کی تھی جن کا مثبت اثر یہ ہوا کہ گزشتہ روز سے اردو زبان کو بھی شامل کرلیا گیا ہے جس کے لئے یونیورسٹی طلباء رہنماؤں نے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا بھی کیا ہے۔Impact Of ETV Bharat News,Urdu Language

ای ٹی وی بھارت کی خبر کا اثر، طبیہ کالج کے پرچے پر اردو زبان دوبارہ شامل
ای ٹی وی بھارت کی خبر کا اثر، طبیہ کالج کے پرچے پر اردو زبان دوبارہ شامل

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 28, 2023, 6:58 PM IST

ای ٹی وی بھارت کی خبر کا اثر، طبیہ کالج کے پرچے پر اردو زبان دوبارہ شامل

علیگڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) وہ جگہ ہے جہاں سر سید کے ہاتھوں اردو کو مضبوط کیا گیا تھا جس کے بانی سرسید سر سید احمد خان نے انگریزی کی کتابوں کو اردو میں ترجمہ کے لئے سائنٹیفک سوسائٹی قائم کی تھی اس کی پہچان بھی اردو زبان سے ہی ہے، یہاں کے شعبہ اردو کو دنیا کا سب سے بڑا شعبہ اردو مانا جانا ہے جہاں سو سے زائد رسرچ اسکالر ہیں اور اردو اکیڈمی بھی موجود ہے باوجود اس کے عالم یہ ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے اردو زبان کے سات سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے اس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ایسا یونیورسٹی طلباء رہنماؤں کا کہنا ہے۔

اسی ضمن میں پہلے اے ایم یو کے سو برس مکمل ہونے پر نو تعمیر سنٹینری گیٹ (صدی دروازہ) پر اردو کو جگہ نہیں دی جا رہی تھی، اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کی جانب سے یہ بات اٹھائی، جسکے بعد اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے راتوں رات سینٹنری گیٹ کا نام اردو میں بھی نام لکھوا دیا گیا، اسکے بعد اے ایم یو انتظامیہ کی ایک ایسی شرمناک ہرکت سامنے آئی، جسکے بعد محبان اردو نہ صرٖف حیرت زدہ تھے بلکہ وہ شرمندہ ہوگئے تھے، اے ایم یو میں پی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے کوئی سیٹ نہیں نکالی گئی، جبکہ اے ایم یو کے دیگر شعبوں کے لئے سیٹ نکالی گئی جس سے متعلق بھی ای ٹی وی بھارت نے مستقل خبریں شائع کی جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو یقین دہانی کے بعد دس سیٹیں اردو میں پی ایچ ڈی کے لئے نکالی جس کا داخلہ ٹیسٹ 19 نومبر کو ہوا تھا۔

سرسید کی یوم پیدائش کے موقع پر آل انڈیا مضمون نویسی مقابلہ پہلے صرف انگریزی زبان میں ہوتا تھا جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت مستقل دو برس خبریں شائع کی تھی جس کے بعد 2022 سے اب اردو زبان میں بھی اے ایم یو منعقد کرواتا ہے۔اب اے ایم یو کے ہی اجمل خاں طبیہ کالج کے OPD رجسٹریشن پرچے سے گزشتہ ماہ اردو زبان ہٹادی گئی تھی جس سے متعلق 25 اکتوبر اور 23 نومبر کو خبریں شائع کی گئی تھی جس کا مثبت اثر یہ ہوا کہ انتظامیہ کو اردو زبان بھی شامل کرنی پڑی جس کے لئے یونیورسٹی طلباء، طلباء رہنماؤں اور اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کیا۔

اے ایم یو پر اردو زبان کو نظر انداز کرنے کے تمام الزامات عائد ہوتے رہتے ہیں لیکن کبھی بھی کسی اردو زبان کے پروفیسر اور اسکالر نے اس سے متعلق کبھی کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہیں اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں اسی صورتحال میں دنیا کے سب سے بڑے شعبہ اردو اور اردو اکیڈمی پر بھی سوال اوٹھائے جاتے رہتے ہیں۔

اسی ضمن میں اجمل خاں طبیہ کالج و اسپتال کے رجسٹریشن پرچہ جو پہلے سے صرف اردو زبان میں ہوتا تھا کو ڈیجیٹل کرنے کے بعد گزشتہ ماہ سے اردو زبان کو غائب کرنے کے ساتھ ہندی اور انگریزی زبان میں کر دیا گیا تھا جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت نے 25 اکتوبر 2023 کو ایک خبر شائع کی تھی جس کے بعد طبیہ کالج کے پرنسپل پروفیسر بی ڈی خان نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو یقین دہانی کروائی تھی کے وہ جلد اس پرچے میں اردو شامل کروا دیں گے۔ جس کے بعد سے اردو زبان کی فروغ اور اس کے استعمال کو لے کر کالج کے پرنسپل اور یونیورسٹی انتظامیہ کی نیت پر بھی سوال اوٹھائے جانے لگے تھے۔ علاج کے لئے آنے والے مریضوں اور طلباء رہنماؤں نے بھی انتظامیہ کی اس حرکت پر افسوس کا اظہار کیا تھا لیکن ای ٹی وی بھارت کی خبر کے اثر سے گزشتہ روز سے OPD پرچے پر اردو زبان کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو انتظامیہ کے ملازمین کا احتجاج جاری

طلباء رہنماؤں نے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کو نظر انداز اور اس کو ختم کرنے کی یونیورسٹی انتظامیہ کی اس کوشش کو ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جب بھی کیمپس میں اردو زبان کو نظر انداز کیا جائے گا ہم اس کے خلاف اپنی آواز بلند کریں گے، بانی درسگاہ سرسید احمد خان کے بعد اردو زبان کو فروغ دینے کی ذمہ داری اب ہمارے اپر ہے اس لئے ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details