علیگڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) وہ جگہ ہے جہاں سر سید کے ہاتھوں اردو کو مضبوط کیا گیا تھا جس کے بانی سرسید سر سید احمد خان نے انگریزی کی کتابوں کو اردو میں ترجمہ کے لئے سائنٹیفک سوسائٹی قائم کی تھی اس کی پہچان بھی اردو زبان سے ہی ہے، یہاں کے شعبہ اردو کو دنیا کا سب سے بڑا شعبہ اردو مانا جانا ہے جہاں سو سے زائد رسرچ اسکالر ہیں اور اردو اکیڈمی بھی موجود ہے باوجود اس کے عالم یہ ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے اردو زبان کے سات سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے اس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ایسا یونیورسٹی طلباء رہنماؤں کا کہنا ہے۔
اسی ضمن میں پہلے اے ایم یو کے سو برس مکمل ہونے پر نو تعمیر سنٹینری گیٹ (صدی دروازہ) پر اردو کو جگہ نہیں دی جا رہی تھی، اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کی جانب سے یہ بات اٹھائی، جسکے بعد اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے راتوں رات سینٹنری گیٹ کا نام اردو میں بھی نام لکھوا دیا گیا، اسکے بعد اے ایم یو انتظامیہ کی ایک ایسی شرمناک ہرکت سامنے آئی، جسکے بعد محبان اردو نہ صرٖف حیرت زدہ تھے بلکہ وہ شرمندہ ہوگئے تھے، اے ایم یو میں پی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے کوئی سیٹ نہیں نکالی گئی، جبکہ اے ایم یو کے دیگر شعبوں کے لئے سیٹ نکالی گئی جس سے متعلق بھی ای ٹی وی بھارت نے مستقل خبریں شائع کی جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو یقین دہانی کے بعد دس سیٹیں اردو میں پی ایچ ڈی کے لئے نکالی جس کا داخلہ ٹیسٹ 19 نومبر کو ہوا تھا۔
سرسید کی یوم پیدائش کے موقع پر آل انڈیا مضمون نویسی مقابلہ پہلے صرف انگریزی زبان میں ہوتا تھا جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت مستقل دو برس خبریں شائع کی تھی جس کے بعد 2022 سے اب اردو زبان میں بھی اے ایم یو منعقد کرواتا ہے۔اب اے ایم یو کے ہی اجمل خاں طبیہ کالج کے OPD رجسٹریشن پرچے سے گزشتہ ماہ اردو زبان ہٹادی گئی تھی جس سے متعلق 25 اکتوبر اور 23 نومبر کو خبریں شائع کی گئی تھی جس کا مثبت اثر یہ ہوا کہ انتظامیہ کو اردو زبان بھی شامل کرنی پڑی جس کے لئے یونیورسٹی طلباء، طلباء رہنماؤں اور اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کیا۔