لکھنؤ میں بعد نماز جمعہ آصفی مسجد کے بعد شیعہ مکتب فکر کی سرکردہ شخصیات اور عوام نے وسیم رضوی کے خلاف زور دار احتجاج کیا۔ مظاہرین نے وسیم رضوی کی جانب سے قرآن مجید اور پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی توہین پر شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے مرکزی اور صوبائی حکومت سے رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
لکھنؤ میں وسیم رضوی کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرہ مظاہرہ میں شامل مولانا رضا حیدر زیدی نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک اور لائق مذمت ہے کہ وسیم رضوی اپنے سیاسی مفاد اور اور سستی شہرت کے لیے اسلام اور مقدس کتاب و مقدس ہستیوں کے خلاف مسلسل زہر افشانی کر رہا ہے اور قرآن مجید اور پیغمبر اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر رہا ہے۔
علماء نے اس بات کی بھی مذمت کی کہ حکومت اور انتظامیہ نے اس کے خلاف ابھی تک کوئی سخت قانونی کارروائی نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین کسی بھی مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اگر وسیم رضوی کے خلاف کوئی سخت قانونی اقدامات نہیں کیے گئے تو ہمارے ملک کا اتحاد اور امن وامان خطرے میں پڑ جائے گا۔ اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وسیم رضوی اور اس کے حامیوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے تاکہ مسلمانوں کا بھارت کے آئین پر اعتماد برقرار رہے۔
اس موقع پر علماء دانشوروں نے انتظامیہ کو پانچ مطالبے پر مشتمل ایک میمورنڈم پیش کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وسیم رضوی مسلسل مذہبی جذبات اور مذہبی کتاب کی توہین کے ذریعے فسادات کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کے جرم میں وسیم رضوہ کو گرفتار کر کے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کے لیے شائع کتاب کی خرید و فروخت اور اشتہار پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور مصنف و پبلیشر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی جسے سبھی مسلمان قرآن مجید کا دشمن اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا مجرم مانتے ہیں، اسے اسلام سے خارج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے فورا شیعہ وقف بورڈ کی رکنیت سے برطرف کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جے پور: وسیم رضوی کے خلاف شیعہ برادری کا احتجاج
علماء نے اپنے مطالبات میں کہا ہے کہ جن تنظیموں کے ساتھ مل کر وسیم رضوی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی نیت سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہا ہے، ان تمام لوگوں پر بھی سخت کارروائی کی جائے۔