اردو

urdu

ETV Bharat / state

کیسے بنا بُندیل کھنڈ  ایک اور جلیان والا باغ ؟ - گاندھی جی کی عدم تعاون تحریک

سنہ 1931 میں بُندیل کھنڈ میں گاندھی جی کی عدم تعاون تحریک عروج پر تھی لیکن اس تحریک کو چلانے کے لیے کوئی سینیئر رہنما نہیں تھا جس کی وجہ سے وہاں برطانوی فوج  کی جانب سے قتل عام کیا گیا۔

گاندھی جی کی عدم تعاون تحریک

By

Published : Aug 29, 2019, 10:52 AM IST

Updated : Sep 28, 2019, 5:12 PM IST

سنہ 1930 تک مہاتما گاندھی کی قیادت میں عدم تعاون تحریک نے پورے ملک میں زور پکڑ لیا تھا۔ بُندیل کھنڈ میں گاندھی جی کی عدم تعاون کی تحریک کو عوامی حمایت حاصل ہوئی جہاں غیر ملکی اشیاء کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج شروع ہوا۔

گاندھی جی کی عدم تحریک

تعدد لوگوں نے اس تحریک میں حصہ لیا۔ اس دوران 60 ہزار لوگوں نے عہد کیا کہ وہ غیر ملکی اشیاء کا استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی ٹیکس ادا کریں گے۔

اس طرح کی بڑی تحریک بُندیل کھنڈ میں پہلی بار وجود میں آئی تھی۔ 14 جنوری سنہ 1931 میں سِنح پور میں مکر سنکرانتی میلے کے موقع پر ایک اعٰلی سطح کی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں غیر ملکی اشیاء کو بائیکاٹ کرنا اور دیسی اشیاء کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس میٹنگ میں سات ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی تھی۔

اس تحریک کو روکنے کی کوشش میں برطانوی فوج نے تقریباً 200 لوگوں کو قتل کر دیا اور بُندیل کھنڈ کو جلیان والا باغ میں تبدیل کردیا۔

بھارتی جنگ آزادی کے مجاہد راجیندر مہتو کا کہنا ہے کہ: 'بُندیل کھنڈ میں گاندھی جی کی عدم تعاون تحریک عروج پر تھی لیکن اس تحریک کو چلانے کے لیے کوئی سینیئر رہنما نہیں تھا جس کی وجہ سے وہاں برطانوی فوج کی جانب سے قتل عام کیا گیا۔'

اس حادثے کے بعد بُندیل کھنڈ میں انگریزوں کے خلاف بغاوت عروج پر تھی۔ یہ بغاوت تب تک چلی جب تک کہ انگریز بھارت چھوڑ کر چلے گیے۔

آزادی کے بعد سِنح پور میں اس جگہ کا بان 'چرن پڑوکا' رکھا گیا۔ انقلابی افراد کی یاد میں یہاں ایک میموریل تعمیر کیا گیا ہے جو ان کی آزادی کے لیے جدوجہد اور جنون کی کہانی بیان کرتا ہے۔

Last Updated : Sep 28, 2019, 5:12 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details