مرادآباد:مرادآباد کی عظمت وشہرت صرف پیتل کی صنعت سے نہیں بلکہ زبان وادب، تہذیب وتمدن کے مرکز کے طورپر بھی اس شہر کو غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے۔ معصوم مرادآبادی کی کتاب ’تاریخ مرادآباد‘ تہذیب وثقافت اور زبان و ادب کے حوالے سے مرادآباد پر دستاویزی حیثیت رکھتی ہے“ ان خیالات کا اظہار آج یہاں پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے ممتاز صحافی وادیب معصوم مرادآبادی کی تازہ ترین کتاب ’تاریخ مرادآباد‘ کا اجراء کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ”معصوم مرادآبادی نے یوں تو اس سے پہلے بھی بہت گراں قدر علمی کام کئے ہیں، لیکن یہ کتاب اپنی جنم بھومی سے ان کی وارفتگی کا جیتاجاگتا ثبوت اور تاریخی کارنامہ ہے۔“مرادآباد کے تاریخی ہیوٹ مسلم انٹر کالج میں تقریب رونمائی کی صدارت کرتے ہوئے استاد الاساتذہ ڈاکٹر حسن احمد نظامی نے کہا کہ ”معصوم مرادآبادی نے ’تاریخ مرادآباد‘ مرتب کرکے فرض کفایہ ادا کیا ہے، کیونکہ ابھی تک کسی نے مرادآباد کی تاریخ کو باقاعدہ مرتب ومدوّن کرکے کتابی صورت میں پیش نہیں کیا ہے۔یہ کتاب ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔“
اس موقع پرصاحب کتاب معصوم مرادآبادی نے کہا کہ ”یہ کتاب میری چالیس سالہ محنت وکاوش کا نچوڑ ہے۔یہ دراصل اپنی اس روشن تاریخ کو محفوظ کرنے کی ادنیٰ کوشش ہے، جسے مٹانے کی چوطرفہ کوششیں ہورہی ہیں۔“ انھوں نے کہا کہ”جو قومیں اپنی تاریخ و تہذیب کو فراموش کردیتی ہیں، تاریخ انھیں فراموش کردیتی ہے۔“ مرادآباد کے ممبرپارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے اس موقع پر کہا کہ”معصوم مرادآبادی ہمارے شہر کی ایک معروف وممتاز ہستی ہیں۔ انھوں نے اپنے علمی وادبی کارناموں سے شہر کا نام روشن کیا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری ڈاکٹر مولانا یاسین عثمانی نے کہا کہ”یہ کتاب معصوم مرادآبادی کا ایسا کارنامہ ہے، جس کی وجہ سے انھیں روہیل کھنڈکے مورخین میں نمایاں جگہ ملے گی۔ اس کتاب سے یہ ثابت ہوتا ہے، کہ وہ ایک کہنہ مشق صحافی ہی نہیں بلکہ دوراندیش محقق اور مورخ بھی ہیں۔“ عالمی شہرت یافتہ شاعر اظہرعنایتی نے کہا کہ ”مجھے یہ فخر حاصل ہے کہ میرا شجرہ بانی مرادآباد رستم خاں سے ملتا ہے۔ میرے لیے یہ کتاب ایک تحفے سے کم نہیں۔ میں معصوم مرادآبادی کی بے باک صحافت کا معترف رہا ہوں اوراب ان کے تاریخی شعور کا بھی معترف ہوگیا ہوں۔“ ممتاز شاعر منصور عثمانی نے اپنے شہر کی تاریخ کو مدون اور محفوظ کرنے کے لیے معصوم مرادآبادی کو مبارکبادپیش کرتے ہوئے کہا کہ معصوم مرادآبادی جوکام کرتے ہیں، اس میں سلیقہ اور محنت شاقہ کودخل ہوتا ہے۔“ روہیل کھنڈ لٹریری سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر شعائر اللہ خاں نے اس موقع پر کہا کہ” معصوم مرادآبادی کی تازہ ترین کتاب 'تاریخ مرادآباد ' سال رواں کے بہترین مرتبات میں سے ایک ہے۔
History Of Moradaba ’تاریخ مرادآباد‘ معصوم مرادآبادی کا کارنامہ: پروفیسر اخترالواسع
اترپردیش کے ضلع مرادآباد کے تاریخی ہیوٹ مسلم انٹرکالج میں تقریب رونمائی کی صدارت کرتے ہوئے استاد الاساتذہ ڈاکٹر حسن احمد نظامی نے کہا کہ ”معصوم مرادآبادی نے ’تاریخ مرادآباد‘ مرتب کرکے تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے کیونکہ ابھی تک کسی نے مرادآباد کی تاریخ کو باقاعدہ مرتب و مدوّن کرکے کتابی صورت میں پیش نہیں کیا ہے۔یہ کتاب ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔“
یہ کتاب روہیل کھنڈ کے تاریخی شہر مرادآباد کی علمی، ادبی اور سماجی تاریخ کا بہترین مرقع ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے پیتل نگری مرادآباد کی صنعتی، تعلیمی اور تہذیبی ثقافت کا بہترین تعارف سامنے آتا ہے۔ تاریخ مرادآباد‘ کو جس مہارت سے ترتیب دیا گیا ہے، وہ صاحب کتاب کے اعلیٰ ادبی اور تاریخی ذوق کا مظہر ہے۔معصوم مرادآبادی نے اپنے شہر کی تہذیبی، علمی، ادبی اور سماجی تاریخ کو موتیوں کی طرح پرویا ہے۔“ڈاکٹر محمدآصف حسین نے کہا کہ”معصوم مرادآبادی نے اپنی کتاب میں تاریخ کے مختلف گوشوں کو جس سلیقے اور عمدگی کے ساتھ یکجا کیا ہے، اس سے مستقبل کے محقق کو آسانی فراہم ہوگی اور اس سے مرادآباد کی تاریخ پر تحقیق کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔یہ کتاب ہر اعتبار سے منفرد مقام اور حیثیت رکھتی ہے۔“اس موقع پر انجمن ترقی اردو اترپردیش کے صدر ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی نے ’تاریخ مرادآباد‘کوروہیل کھنڈ کے باذوق لوگوں کے لیے ایک تحفہ قراردیا۔
مزید پڑھیں:URS Mubarak بزرگان دین کی خدمات ناقابل فراموش
تقریب اجراء کی نظامت سینئر صحافی سیدمحمدہاشم نے انجام دی۔تقریب کا اہتمام مرادآباد ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی نے کیا تھا۔سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر راحت زماں خاں‘ استقبالیہ کمیٹی کے صدر الحاج مرزا ارشد بیگ اور سیکریٹری زاہد پرویزصدیقی نے مہمانوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔اس باوقارتقریب میں کثیر تعداد میں دہلی،مرادآباد، امروہہ اور رامپور کی نمائندہ شخصیات نے شرکت کی اور پروگرام کو ہر اعتبار سے کامیاب قراردیا۔ اہم بیرونی شرکاء میں افضال الرحمن ( دہلی)، مصباح احمد صدیقی، اویس مصطفی رضوی (امروہہ)، ڈاکٹر ظہیر احمد خاں (بلند شہر) کے علاوہ شہر کی سرکردہ شخصیات میں اسرار حسین انصاری، معراج الحسن سہسوانی، محبوب اختر شمسی اور شارق عثمانی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔