ریاست اترپردیش کے علی گڑھ ضلع میں واقع عالمی شہرت یافتہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی روایتوں میں سے ایک روایت شیروانی ہے جو آج بھی زندہ ہے۔ یونیورسٹی کے طلبا کی داخلے فیس میں شامل ہوتی ہے شیروانی کی رقم۔History and importamce of sherwani in Aligarh Muslim University
شیروانی یوں تو صدیوں پرانا لباس ہے لیکن علیگڑھ میں اے ایم یو کے زیر سایہ شیروانی کو بہت عزت و احترام ملا۔ اس ترقی یافتہ دور میں بھی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں شیروانی نے جو مقام حاصل کیا ہے وہ دوسرے کسی لباس کو نہیں ملا۔
Sherwani in AMU سر سید کے زمانے میں شیروانی نہیں ترکی کوٹ اور ٹوپی تھا ڈریس کوڈ: ڈاکٹر راحت ابرار - شیروانی یوں تو صدیوں پرانا لباس
اردو اکاڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرارنے بتایاکہ بانی درسگاہ سر سید احمد کے زمانے میں طلباء کا ڈریس کوڈ ترکی کوٹ اور ٹوپی تھا جو بعد میں ترکی کوٹ شیروانی میں تبدیل ہوا۔ترکی ٹوپی آج بھی شیروانی کے ساتھ بڑی ہی شان و شوکت سے پہنی جاتی ہے۔ sherwani in Aligarh Muslim University
یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے بتایاکہ میرے پاس دس سے بارہ شیروانی موجود ہیں۔ ویسے تو یہ لباس صدیوں پرانا ہے لیکن جب میں 16 سال قبل اے ایم یو تعلیم حاصل کرنے آیا تھا تبھی سے شیروانی پہنا شروع کردی تھی۔آج بھی پہنتا ہوں۔ دنیا میں آپ کہیں بھی جائیں اور شیروانی پہنے ہوئے ہیں تو لوگ یہ پوچھتے ہیں کیا۔آپ علیگڑھ سے ہیں، اس کا مطلب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنی پرانی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔History and importamce of sherwani in Aligarh Muslim University