جونپور: اپنی تاریخ کو سنہرے حروف میں سمیٹے ہوئے ہندو مسلم اتحاد کا علمبردار شیراز ہند جونپور اسلام کے چوک کا تاریخی چہلم بروز منگل آٹھ بجے شب میں غمگین ماحول میں تعزیہ رکھنے کے بعد سے منانا شروع ہو گیا۔ میدانِ کربلا میں حضرت امام حسین اور ان کے 71 ساتھیوں کے شہادت کی یاد میں یوں تو پوری دنیا میں چہلم 20 صفر کو منایا جاتا ہے لیکن جونپور کے اسلام چوک کے تاریخی چہلم کا اہتمام سینکڑوں برسوں سے دو دن پہلے سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔
گزشتہ روز منگل کے روز وقت مقررہ پر آٹھ بجے اسلام چوک کے امام باڑے سے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں تعزیہ کو امام چوک پر رکھا جاتا ہے۔ ملک کے کونے کونے سے آئے ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے اپنی منتوں کو مانگنے و اتارنے کے لئے نظر مولا کرتے نظر آئے، اس موقع پر ای ٹی وی بھارت نے چہلم کے ذمہ داروں سے خصوصی گفتگو کی ہے۔
اسلام چوک امام باڑہ کے متولی سید جعفر زیدی نے چہلم کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ انگریزی حکومت کے دور میں شیخ اسلام مرحوم تھے جنہوں نے اسی امام باڑہ میں شب عاشور تعزیہ رکھا مگر شیخ اسلام کو کسی وجہ کی بنا پر قاضی کے حکم سے گرفتار کرلیا گیا۔پھر بڑی مشقت کے بعد 18 صفر کو معجزاتی طور پر ان کے قید خانے کا دروازہ کھل گیا۔ ان کے پیر کی بیڑی از خود ٹوٹ گئی جس کے بعد 18 صفر کو وہ قید خانے سے آزاد ہوگئے۔ اسی وقت سے یہ چہلم دو دن قبل منایا جانا شروع ہوگیا۔اس کی روایت آج بھی قائم و دائم ہے۔ اس چہلم میں ہندوستان ہی نہیں بلکہ وہ شیعہ مسلمان جو بیرون ملک رہتے ہیں وہ بھی اس دن چہلم منانے اسلام چوک ضرور آتے ہیں۔