وہیں انتظامیہ کے مطابق دھان خریدی مراکز پر کسانوں کو کوئی پریشانی نہیں ہو رہی ہے تاہم بچولیوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔
واضح رہے کہ بارہ بنکی میں یکم نومبر سے دھان خریدی کا آغاز ہوا ہے لیکن کسانوں کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے جو انتظام کیا گیا ہے اس سے آسانی کے بجائے مشکلیں پیش آرہی ہیں جبکہ بونے کے موسم میں کسان کو کھیت چھوڑ کر متعدد دنوں تک دھان خریدی مرکز پر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
دھان خرید میں بدنظمی، کسان پریشان دھان خریدی مراکز پر ترازو کام نہیں کر رہے ہیں اور رسوخ دار افراد کی وجہ سے بھی کسانوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔
دھان فروخت کرنے کے بعد کسانوں کو رقم وقت پر نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ سے کسان اپنے مستقبل کو لیکر کافی پریشان ہیں۔
وہیں کسان تنظیموں کی جانب سے انتظامیہ پر میلز مالکین کو فائدہ پہنچانے کا الزام عائد جارہا ہے۔
کسان دھان خرید مراکز پر سوال اٹھارہے ہیں تو دوسری جانب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان مراکز سے کسانوں کو سہولت پہنچائی جارہی ہے۔
حکومت کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے اور انہیں سہولیات پہنچانے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے جبکہ حکومت کو دھان مراکز پر کسانوں کو ہورہی مشکلات کو دور کرنے کےلیے سنجیدہ قدم اٹھانے چاہئے۔