لکھنؤ: اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں واقع مسجد انہدام کیس میں ہائی کورٹ نے ایس ایچ او رام سنیہی گھاٹ سے پوچھا ہے کہ "آپ پر توہین عدالت کی کاروائی کیوں نہیں کی جائے؟" اس سے قبل ہائی کورٹ نے ایس ڈی ایم دیوانشو پٹیل کو نوٹس جاری کرکے تین ہفتوں میں جواب مانگا ہے۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے کہا کہ مسجد غریب نواز سو سالہ قدیم تھی اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج تھی۔ جس طرح سے وہاں کی انتظامیہ نے خاص طور پر ایس ڈی ایم دیویانشو پٹیل نے ایک طرفہ کارروائی کرکے مسجد اپنی نگرانی میں منہدم کروایا ہے۔ وہ افسوسناک ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
اطہر حسین نے کہا کہ "ہمیں پوری امید ہے کہ جلد ہی مسجد کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا اور پہلے کی طرح غریب نواز مسجد میں نماز ادا کی جائے گی۔" انہوں نے بتایا کہ بارہ بنکی واقع مسجد انہدام کیس میں ہائی کورٹ نے ایس ایچ او رام سنیہی گھاٹ سے پوچھا ہے کہ "آپ پر توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے؟"
اس کے ساتھ ہی ایس ایچ او رام سنیہی گھاٹ سے پوچھا گیا ہے کہ "انہوں نے یہ غیر قانونی کارروائی کیوں کی اور کس کے کہنے پر کی ہے؟" اطہر حسین نے بتایا کہ ہم ان سبھی افسران کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں، جنہوں نے ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرکے غیر قانونی کام کو انجام دیا ہے۔
اطہر حسین نے بتایا کہ قبل ازیں ہائی کورٹ نے ایس ڈی ایم دیوانشو پٹیل کو بھی نوٹس جاری کرکے تین ہفتوں کے درمیان اس معاملے سے متعلق جواب مانگا ہے۔
اطہر حسین نے کہا کہ "بھارت میں آئین ہے اور ملک آئین سے چلتا ہے۔ ہمارے پاس واحد ایک راستہ ہے کہ ہم عدالت کے پاس جائیں۔