لکھنؤ: اعظم خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ آج یعنی جمعرات کو رام پور سیشن کورٹ میں ہوگا۔ جب عدالت ان کی جانب سے دی گئی 3 سال کی سزا کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت اور فیصلہ کرے گی۔ حالانکہ اعظم خان مویشیوں اور کتابوں کی چوری، سرکاری زمین پر قبضہ، جل نگم بھرتی گھوٹالہ اور نفرت انگیز بیانات کے کیسز سے پوری طرح گِھرے ہوئے ہیں۔ اگر عدالت اعظم کی سزا پر روک لگا دے تب بھی 94 ایسے کیسز ہیں جن میں اعظم خان ضمانت پر ہیں اور عدالت میں ان تمام مقدمات کی سماعت زور پکڑ رہی ہے۔ ایسے میں اعظم خان کے لیے ان تمام مقدمات کے جال سے باہر نکلنا بہت مشکل ہوگا۔
اعظم خان کے خلاف مقدمات کی بات کریں تو 2017 کے اسمبلی انتخابات میں نامزدگی کے دوران دیے گئے حلف نامے میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے ایک کیس درج کیا گیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ ساڑھے پانچ سالوں میں کیسز کا سیلاب آیا اور تعداد 94 تک پہنچ گئی۔ یوپی میں یوگی حکومت کے بننے کے تقریباً تین ماہ بعد اعظم خان کے خلاف مقدمات شروع ہوئے۔ 29 جون 2022 کو آکاش سکسینہ نے فوجیوں کی توہین کرنے پر ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس کے بعد آکاش لگاتار اعظم کے خلاف 43 مقدمات درج کرائے۔ ان میں سے 33 ایسے تھے جو چوری اور فراڈ کے تھے۔ ان میں بکری چوری، بھینس چوری، بک چوری جیسے کیسز شامل ہیں۔
ای ڈی اور ایس آئی ٹی نے بھی اعظم خان پر کسا سکنجہ
سال 2016 میں ایس پی حکومت کے دوران جل نگم میں 1342 آسامیاں تھیں۔ اعظم خان ریکروٹمنٹ بورڈ کے چیئرمین تھے۔ ان بھرتیوں میں اعظم پر بھرتی گھوٹالہ کا الزام لگایا گیا۔ تاہم ایس پی حکومت میں معاملہ نیچے چلے گیا۔ لیکن، اپریل 2018 میں، جیسے ہی یوگی حکومت اقتدار میں آئی۔ ایس آئی ٹی نے ایف آئی آر درج کی اور اعظم کو نامزد کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے میں اعظم پر جلد ہی الزامات عائد کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ای ڈی بھی منی لانڈرنگ کیس میں اعظم پر شکنجہ کس رہی ہے۔