آگرہ: متھرا کی ضلع عدالت کے بعد اب آگرہ کی عدالت میں بھی جامع مسجد کی سیڑھیوں کو لیکر ایک معاملہ چل رہا ہے۔ آگرہ کے ضلع جج کی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کرکے اے ایس آئی کے تکنیکی ماہرین کی ٹیم سے جامع مسجد کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت جمعہ کو ہوئی۔
شری کرشنا جنم بھومی پروٹیکٹڈ سروس ٹرسٹ نے جامع مسجد کی سیڑھیوں سے عوام کی آمد و رفت روکنے کا مطالبہ کیا۔ اس ضمن میں اے ایس آئی سروے کا مطالبہ کیا گیا۔ شری کرشنا جنم بھومی پروٹیکٹڈ سروس ٹرسٹ کے ایڈوکیٹ ونود کمار شکلا نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج نے دونوں فریقوں کے وکلاء کے دلائل کی سماعت کی۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 6 نومبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ شری کرشنا جنم بھومی پروٹیکٹڈ سروس ٹرسٹ نے آگرہ ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں اے ایس آئی کے تکنیکی ماہر سے جامع مسجد کے سروے کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔ شری کرشنا جنم بھومی پروٹیکٹڈ سروس ٹرسٹ کے دیوکنندن ٹھاکر جی نے دعویٰ کیا ہے کہ کرشن جنم بھومی کے بھگوان کیشو دیو کی مورتی آگرہ کی جامع مسجد (جہان آراء بیگم مسجد) کی سیڑھیوں کے نیچے دفن ہے۔ شری کرشنا جنم بھومی پروٹیکٹڈ سروس ٹرسٹ کے وکیل ونود شکلا نے عدالت سے جامع مسجد کا اے ایس آئی کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: گیان واپی مسجد معاملہ، وضو خانے کا اے ایس آئی سروے کرانے کی درخواست خارج
اس مقدمے میں ایڈووکیٹ جنید ارشادی نے عدالت میں درخواست جمع کراتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی اس کیس میں فریق بنایا جائے۔ ان کے پاس اس سے متعلق اہم ثبوت بھی موجود ہیں۔ حال ہی میں کہانی کار دیوکنندن ٹھاکر جی مہاراج نے آگرہ میں جامع مسجد کی سیڑھیوں کے سروے اور سیڑھیوں پر آمد ورفت پر پابندی کے سلسلے میں ایک سناتن جاگرتی سمیلن کا انعقاد کیا تھا۔ اس میں بھی متحد ہو کر اس تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وہ اپنے بت کو جامع مسجد سے آگرہ نہیں لے جاتے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
شاہجہان کی بیٹی جہاں آرا نے جامع مسجد بنوائی تھی
مغل بادشاہ شاہجہان کے 14 بچے تھے۔ اس میں مہر النساء بیگم، جہاں آرا، دارا شکوہ، شاہ شجاع، روشنارا، اورنگ زیب، عمیدبخش، ثریا بانو بیگم، مراد لطف اللہ، دولت افزا اور گوہر بیگم شامل تھیں۔ ایک بچہ کا پیدا ہوتے ہی انتقال ہوگیا تھا۔ شاہجہاں کی سب سے زیادہ چہیتی بیٹی جہاں آرا تھی۔ اس نے 1643 اور 1648 کے درمیان اپنے وظیفے کی رقم سے جامع مسجد بنوائی۔ جامع مسجد 271 فٹ لمبی اور 270 فٹ چوڑی ہے۔ یہ مسجد تقریباً پانچ لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی تھی۔ جامع مسجد میں بیک وقت 10 ہزار لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔