اتر پردیش حکومت کی جانب سے مبینہ لو جہاد کے خلاف جاری آرڈیننس کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو 4 جنوری تک جواب داخل کرنے اور معاملے میں سنوائی کے لیے 7 جنوری کو پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔
یہ حکم چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس پیوش اگروال کی بنچ نے سوربھ کمار کی مفاد عامہ کی عرضی پر دیا ہے۔ عدالت نے مفاد عامہ کی اس عرضی میں یوپی حکومت کے آرڈیننس کو اخلاقی اور آئینی طور پر غیر قانونی بتاتے ہوئے اسے رد کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یوپی حکومت کے اس قانون کے تحت جاری استحصال پر روک لگائی جائے۔
عرضی گزار کے مطابق وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 31 اکتوبر 2020کو بیان دیا تھا کہ ان کی حکومت مبینہ 'لوجہاد' کے خلاف قانون لائے گی۔ ان کا ماننا ہے کہ مسلمانوں کے ذریعہ ہندو لڑکی سے شادی کرنا مذہب تبدیل کرانے کی سازش کا حصہ ہے۔ ایک معاملے کی سنوائی کرتے ہوئے سنگل بنچ نے شادی کے لیے تبدیلیٔ مذہب کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد یہ بیان آیا اور آرڈیننس جاری کر دیا گیا۔