دہلی کے صدر جنگ ہسپتال میں انتقال کے بعد متاثرہ لڑکی کی نعش کو آبائی مقام ہاتھراس منتقل کیا گیا اور گذشتہ رات انتظامیہ کی جانب سے خاندان کی رضامندی کے بغیر آخری رسومات کو ادا کردیا گیا جس کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں نے یوگی حکومت کے رویہ کے خلاف احتجاج کیا اور متاثرہ لڑکی کے والدین کو آخری رسومات کے حق سے محروم کرنے پر اترپردیش حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ہاتھرس سانحہ: جبراً آخری رسومات ادا کرنے پر تنقید متاثرہ لڑکی کے افراد خاندان اور مقامی افراد نے یوگی حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ریاست میں امن و امان کی ابتر صورتحال کو چھپانے کےلیے اترپردیش حکومت پولیس کا استعمال کر رہی ہے اور احتجاج کو دبانے کےلیے غیرضروری طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے۔
درندگی کی شکار لڑکی کے والدین نے انتظامیہ اور پولیس کے رویہ کی مذمت کی اور کہا کہ شدید مخالفت کے باوجود لڑکی کی آخری رسومات ادا کردی گئی۔ متاثرہ لڑکی کے والد اوم پرکاش نے بتایا کہ پولیس نے انہیں گھر میں بند کردیا تھا جبکہ بیٹی کی صحیح طریقہ سے آخری رسومات ادا نہ کئے جانے پر انہیں افسوس ہے۔
اس سلسلہ میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی یوگی حکومت پر سخت تنقید کی اور اس واقعہ کا ایک ویڈیو شیئر کیا جو خوب وائرل ہورہا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’بھارت کی بیٹی کی عصمت دری گئی، حقائق کو دبا دیا جاتا ہے اور آخر کار متاثرہ کے اہل خانہ کو آخری رسومات کے حق سے بھی محروم کردیا گیا‘۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اترپردیش حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ درندگی کی شکار لڑکی کے والدین کو اس کی پورے احترام کے ساتھ آخری رسومات انجام دینے سے بھی محروم کردیا گیا۔ یہ انسانیت نہیں ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعہ یوگی حکومت اور پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
متاثرہ دلت لڑکی کے والد نے کہا کہ موجودہ ماحول میں بیٹیاں محفوظ نہیں ہے اور وہ اپنی بیٹی کی صحیح انداز میں آخری رسومات انجام دینا چاہتے تھے لیکن انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔
اجتماعی عصمت ریزی کی شکار دلت لڑکی کی لاش کو گذشتہ روز رات دیرگئے چاندپا پولیس اسٹیشن حدود میں واقع ہتھراس گاؤں منتقل کیا گیا جبکہ اہل خانہ نے انتظامیہ سے رات کے وقت آخری رسومات ادا نہ کرنے کی التجا کی تھی تاہم متاثرہ کی والدہ روتی رہی لیکن انتظامیہ بضدرہا اور افراد خاندان کی رضامندگی کے بغیر آخری رسومات ادا کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے متاثرہ لڑکی کے افراد خاندان کو آخری رسومات کے مقام تک جانے کی بھی اجازت نہیں دی جبکہ میڈیا کو بھی روک دیا گیا۔
اس پورے معاملہ پر جوائنٹ مجسٹریٹ پریم پرکاش مینا نے کہا کہ متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات گھروالوں کی مدد سے انجام دی گئیں اور انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ متوفی کی آخری رسومات افراد خاندان کی مدد اور اجازت سے ہی ادا کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گاؤں اور سارے علاقہ میں امن برقرار ہے۔