ریاست اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتیں ایک دوسری جماعت پر الزام اور مسلمانوں کی حمایت میں بیانات جاری کر رہی ہیں تاکہ انتخابات میں زیادہ سے زیادہ مسلم ووٹ حاصل کر سکیں۔ Muslim vote in Uttar Pradesh Assembly elections
آل انڈیا اتحاد المسلمین پر الزام عائد ہوتے رہتے ہیں کہ وہ بی جے پی کی 'بی' ٹیم ہے یعنی وہ مسلم اکثریتی علاقوں سے اپنے مسلم امیدوار نامزد کر ووٹ تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے جس سے بی جے پی کے امیدوار کو فائدہ پہنچتا ہے۔ Hamza Sufyan on AIMIM 'B' team of BJP
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر نے حال ہی میں دیگر سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر اے آئی ایم آئی ایم کا دامن تھاما تھا۔ Hamza Sufyan joins AIMIM
حمزہ سفیان نے بتایا کہ 'اے آئی ایم آئی ایم پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کے الزامات غلط ہیں، بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بی جے پی کو خاص کر مسلم اکثریتی علاقوں میں جتانے کا کام کر رہی ہیں۔' AIMIM is not B team of BJP
ضلع علی گڑھ کی مثال دیتے ہوئے حمزہ سفیان نے کہا 'علی گڑھ کول اور شہر اسمبلی حلقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں چار چار مسلم امیدوار انتخابات میں نامزد کیے گئے ہیں جن میں اے آئی ایم آئی ایم کا ایک بھی امیدوار نہیں ہے تو مسلم علاقوں میں مسلم ووٹ تقسیم کرنے کا کام دیگر سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں نہ کہ اے آئی ایم آئی ایم؟'
حمزہ سفیان نے مزید کہا کہ 'ضلع علی گڑھ کی سات اسمبلی حلقوں میں صرف برولی اسمبلی میں ہمنے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے باقی چھہ اسمبلیوں میں ہمنے اپنا امیدوار نامزد نہیں کیا۔ گزشتہ 70 سالوں سے ملک کی دیگر سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو دھوکہ دے رہی ہیں، مسلمانوں کو حصہ داری نہیں دے رہی ہیں اور مسلمانوں کو حصہ داری نہ دینی پڑے اسی لیے وہ اے آئی ایم آئی ایم پر الزامات عائد کرتے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں:Owaisi Attacks BJP: بی جے پی نے یوپی میں جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا
مسلم امیدوار علیگڑھ کول اسمبلی (75) میں