اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں مشہور یونانی ڈاکٹر اے ایچ عثمانی کے مطابق حلوہ کی ابتداء رسول پاکﷺ کے زمانے میں ہی ہو گئی تھی۔ رسول پاکﷺ کے دور میں حضرت اویس قرنی رحمت اللہ علیہ نام کی ایک عظیم شخصیت تھی۔
وہ رسول پاکﷺ سے بہت محبت کرتے تھے، لیکن ان کی ملاقات رسول پاکﷺ سے نہیں ہو پائی تھی۔ جب رسول پاکﷺ دندان مبارک شہید ہونے کی اطلاع انہیں ملی تو انہوں نے اپنا ایک دانت توڑ لیا، لیکن بعد میں انہیں یہ احساس ہوا کہ پتا نہیں رسول پاکﷺ کا کون سا دانت ٹوٹا ہو۔ اس لئے انہوں نے اپنے تمام دانت توڑ لئے۔ جب ان کے سامنے کھانا کھانے کی پریشانی پیش آئی تو انہیں لپٹا نما کھانا دیا جانے لگا، اسی وقت سے حلوے کی ابتدا ہوئی۔
ایم ایچ عثمانی کے مطابق یونانی پیتھی میں حلوہ کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ ذائقے دار میٹھا مرکب ہے۔ جس میں مختلف اقسام کی اشیاء اور میواجات ڈالے جاتے ہیں۔
ان کے استعمال سے مختلف فوائد ہیں۔ حلوہ کئی امراض میں کافی مفید ہے اور اس کے کھانے سے کافی توانائی بھی حاصل ہوتی ہے۔
حلوے زیادہ تر آپ کو موسم سرما میں دستیاب ہوتے ہیں۔ اس کی بھی ایک خاص وجہ ہے۔