وارانسی: گیانواپی شرنگار گوری معاملے کی سماعت عدالت میں جاری ہے۔ لیکن اس سب کے درمیان ہندو فریق نے اب مزید منصوبہ بندی کرلی ہے۔ سپریم کورٹ میں ورشپ ایکٹ اور وقف ایکٹ کو چیلنج کرنے والے سینئر وکیل اشونی اپادھیائے اس کیس سے منسلک ہوگئے ہیں اور جمعہ کے روز ہونے والی بحث میں ہری شنکر جین کے ساتھ عدالت میں اشونی اپادھیائے بھی موجود تھے۔ Gyanvapi mosque case
اس دوران انہوں نے مزید منصوبہ بندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس کیس کی منظوری ملنے کے بعد آنے والے وقت میں وہ گیانواپی کمپلیکس کے اے ایس آئی سروے اور اندر ملے شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو ایک اور درخواست دائر کریں گے جس میں گیانواپی کیمپس میں میڈیا کے داخلے کی اپیل کریں گے۔
سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے نے کہا کہ ماں شرنگار گوری کا معاملہ قابل سماعت ہے۔ جیسے ہی عدالت یہ حکم دے گی، درخواست دائر کی جائے گی۔ اس درخواست کے ذریعے گیانواپی کمپلیکس کے آثار قدیمہ کا سروے اور کاربن ڈیٹنگ سے شیولنگ کی عمر کا تعین کرانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ کاربن ڈیٹنگ سے یہ واضح ہو جائے گا کہ گیان واپی میں مہادیو کا شیولنگ کتنا پرانا ہے۔
ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے جنہوں نے عبادت گاہوں کے قانون اور وقف ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے وہ شرنگار گوری کیس کی سماعت کے پیش نظر وارانسی میں ہیں۔ اشونی اپادھیائے نے کہا کہ اس کیس کی اب تک کی سماعت میں ہندو فریق ہری شنکر جین اور وشنو شنکر جین کے وکیلوں نے بہت مضبوط دلائل پیش کیے ہیں۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ گیانواپی میں ہم 600 سالوں سے نماز پڑھ رہے ہیں۔ ان کا جواب یہ ہے کہ 600 سال سے زیادہ نہیں بلکہ 1000 سال تک نماز پڑھنے سے مندر کی مذہبی نوعیت نہیں بدل جاتی، جو مندر ہے وہ ہمیشہ مندر ہی رہے گی۔ اسے عدالت میں ٹھوس شواہد اور دلائل کے ذریعے سائنسی طور پر ثابت کیا جائے گا۔Gyanvapi mosque case
ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے نے کہا کہ مسلم فریق عدالت میں اپنے دعوے میں پوری طرح ناکام ہوچکا ہے۔ گیانواپی کی جائیداد شہر میں ہے اور ان کے کاغذات یہاں سے 10 کلومیٹر منڈوواڈیہ میں بتا رہا ہے۔ جائیداد کا وقف کس نے اور کب کیا، یہ کہیں واضح نہیں ہے۔ مہادیو کی مہربانی سے وہ وقت جلد ہی آئے گا جب گیانواپی کمپلیکس میں نمازیں رک جائیں گی اور ملک بھر سے ہندو وہاں درشن اور پوجا کے لیے آئیں گے۔
گیانواپی شرنگار گوری کیس اب ایک بار پھر پیر کو عدالت میں چلے گا۔ اس سب کے درمیان سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہری شنکر جین جنہوں نے 12 جولائی سے 15 جولائی تک مسلسل عدالت میں مدعیان کی طرف سے دلائل پیش کیے ہیں، عدالت میں ایسی بہت سی باتیں رکھی ہیں جو یقینی طور پر ہندو فریق کو مضبوطی دیگی۔ ہری شنکر جین نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شری کاشی وشوناتھ ایکٹ اور وقف ایکٹ دونوں پر غور کیا جائے تو بہت سی چیزیں واضح ہو جائیں گی۔ کسی جگہ پر قبضہ کرنے اور زبردستی اندر گھس کر نماز پڑھنے سے وہ جگہ وقف نہیں ہو جاتی۔
مزید پڑھیں:
ایڈوکیٹ ہری شنکر جین نے کہا کہ گیانواپی کو وقف جائیداد قرار دینا ایک بڑی جعلسازی ہے۔ عوام اور عدالت کو گمراہ کیا گیا ہے۔ بھارت کے وقف اثاثہ جات کے انتظامی نظام کی ویب سائٹ پر ایسی کوئی تفصیل نہیں ہے۔ ویب سائٹ پر گیانواپی جائیداد کے وقف کا نوٹیفکیشن، وقف رجسٹریشن کی تاریخ، وقف کی تعمیر کی تاریخ، جائیداد کا کھاتہ، کھسرہ، پٹہ اور پلاٹ نمبر کو صفر دکھا رہی ہے۔ جائیداد شہر میں ہونے کے باوجود منڈوواڈیہ دیہی علاقے میں رجسٹرڈ بتائی جاتی ہے۔ وقف بورڈ اس طرح ملک اور ریاست میں کئی مقامات پر سرکاری املاک پر قبضہ کر رہا ہے اور سناتن دھرم کے لوگ سو رہے ہیں۔
دراصل، 12 جولائی سے 15 جولائی تک، سینیئر ایڈوکیٹ ہری شنکر جین، سیتا ساہو، منجو ویاس، ریکھا پاٹھک اور لکشمی دیوی کے وکیل نے گیانواپی شرنگار گوری معاملے کی بحث عدالت میں مکمل کر لیا ہے۔ انہوں نے عدالت میں دلیل دیا ہے کہ ماں شرنگار گوری کیس قابل سماعت ہے۔ اب وادنی راکھی سنگھ کے وکیل 18 جولائی کو عدالت میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔ اس سے قبل مسلم فریق نے عدالت میں اپنے دلائل کے ساتھ دعویٰ کیا تھا کہ ماں شرنگار گوری کیس قابل سماعت نہیں ہے۔Gyanvapi mosque case
ایڈوکیٹ ہری شنکر جین نے گیانواپی کمپلیکس کی مذہبی نوعیت کے بارے میں کہا کہ یہ ویدوں، پرانوں، شاستروں اور اپنشد سے ثابت ہے کہ پوری جائیداد مندر کی ہے۔ ہمارے حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ سال 1993 سے پہلے، ویاس جی کی تہہ خانے اور دیگر جگہوں پر پوجا کی جاتی تھی۔ اسے بیرکیٹنگ کرکے زبردستی روکا گیا۔ شری کاشی وشوناتھ مندر ایکٹ کے سیکشن 5 کے تحت گیانواپی کی جائیداد دیوتا کے پاس ہے۔ ایسی صورت حال میں گیان واپی میں خصوصی دفعات 1991 لاگو نہیں ہو سکتا، ایسی جگہوں پر جہاں عبادت ایکٹ سے پہلے عبادت کا حق موجود تھا وہاں یہ ایکٹ موثر نہیں ہے۔