وارانسی:گیانواپی معاملے میں عدالت کہا کہ یہ کیس قابل سماعت ہے اس لیے مسلم فریق کی درخواست کو خارج کیا جاتا ہے۔ مسلم فریق کی جانب سے اصرار کیا گیا کہ گیانواپی کیس میں ہندو فریق کی عرضی پر سماعت نہ کی جائے لیکن عدالت نے واضح کیا کہ اس درخواست پر سماعت کی جاسکتی ہے۔ اسی وجہ سے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس معاملے کی سماعت سول جج سینئر ڈویژن مہیندر کمار پانڈے کی عدالت نے 14 نومبر کو کی تھی اور فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران مسلم فریق کی جانب سے کہا گیا کہ ضلع جج کی عدالت میں شرنگار گوری معاملہ صرف باقاعدہ پوجا سے متعلق تھا جب کہ اس معاملے میں یہ گیانواپی مسجد کے ٹائٹل سے متعلق ہے۔ فی الحال عدالت اس معاملے میں مزید سماعت کرنے جا رہی ہے۔ Muslim Side Petition Rejected in Gyanvapi Case
وارانسی فاسٹ ٹریک کورٹ نے جمعرات کو انجمن اسلامیہ مسجد کمیٹی کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس میں گیانواپی مسجد کے احاطے کا قبضہ ہندو فریق کے حوالے کرنے کے مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے درخواست کی اگلی سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت اس درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں مبینہ شیولنگ کی پوجا کے حقوق کی درخواست کی گئی تھی جسے ہندو فریق نے گیانواپی مسجد کے احاطے میں پائے جانے کا دعویٰ کیا تھا۔ وشو ویدک سناتن سنستھا نے مبینہ شیولنگ ملنے کے بعد وارانسی کی فاسٹ ٹریک عدالت میں ایک الگ درخواست بھی دائر کی تھی۔ یہ عرضی وشو ویدک سناتن سنستھا کے صدر جتیندر سنگھ ویشن اور ان کی اہلیہ کرن سنگھ نے دائر کی تھی۔
ہندو فریق کے مطالبات میں سویمبھو جیوترلنگ بھگوان وشویشور کی پوجا کے فوری آغاز کی اجازت، پورے گیان واپی کمپلیکس کو ہندوؤں کے حوالے کرنے اور گیانواپی کمپلیکس کے احاطے میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی شامل ہے۔ اس معاملے میں آرڈر 7/رول 11 کے تحت عدالت نے کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ قابل سماعت نہیں ہے۔
ہندو فریق کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل انوپم دویدی نے کہا کہ 'وارنسی کی عدالت نے گیانواپی مسجد کیس میں مقدمے کی برقراری کو چیلنج کرنے والی مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ اگلی سماعت 2 دسمبر کو ہے۔ انوپم دویدی نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہونے تک مسلم فریق کو احاطے میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ سپریم کورٹ نے 11 نومبر کو اس علاقے کی حفاظت کے لیے اپنے پہلے حکم میں توسیع کر دی جہاں عدالتی سروے کے دوران گیانواپی مسجد کمپلیکس میں مبینہ شیولنگ دریافت ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
وارانسی کی عدالت میں پچھلی سماعتوں کے دوران اس نے مبینہ شیولنگ کی 'سائنسی تحقیقات' کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ہندو فریق نے اس ڈھانچے کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کیا تھا جس کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ گیانواپی مسجد کے وضوخانہ کے اندر پایا جانے والا شیولنگ ہے۔ تاہم مسلم فریق نے کہا کہ جو ڈھانچہ ملا ہے وہ ایک 'فوارہ' ہے۔ اس کے بعد ہندو فریق نے وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ میں 22 ستمبر کو ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں اس چیز کی کاربن ڈیٹنگ کی مانگ کی گئی تھی جس کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ 'شیولنگ' ہے۔ ہندو فریق نے کہا کہ وہ وارانسی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے جس میں مبینہ 'شیولنگ' کی 'سائنسی تحقیقات' کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
29 ستمبر کی سماعت پر ہندو فریق نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے مبینہ شیولنگ کی سائنسی تحقیقات اور اس کے آس پاس کے علاقے کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے 17 مئی کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے وارانسی کورٹ نے کہا تھا کہ 'اگر مبینہ شیولنگ کو نمونے لینے سے نقصان پہنچا ہے تو یہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔ وارانسی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر شیولنگ کو نقصان پہنچا تو عام لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ کاربن ڈیٹنگ ایک سائنسی عمل ہے جو کسی آثار قدیمہ کی چیز یا آثار قدیمہ کی دریافت کی عمر کا تعین کرتا ہے۔ دونوں فریق کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے گیانواپی مسجد شرینگار گوری معاملے میں فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ 20 مئی کو سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد میں عبادت سے متعلق کیس کو سول جج سے ڈسٹرکٹ جج وارانسی کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔