وارانسی:گیان واپی معاملے میں وارانسی کی ضلع عدالت کے سروے کے حکم کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف 1991 کے ایک مقدمے کو بنیاد بنایا ہے۔ 1991 کے ایک مقدمے میں گیانواپی کے معاملے کے بارے میں، وارانسی کے اس وقت کے جج آشوتوش تیواری نے سروے کا حکم جاری کیا تھا، جس پر ہائی کورٹ نے روک لگا دی تھی۔
گیانواپی مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن انتظامیہ مساجد بنارس کے جنرل سکریٹری یاسین کا کہنا کہ وارانسی کے ڈسٹرکٹ جج آشوتوش تیواری نے 9-9-2022 کو اس پورے کمپلیکس کے سروے کا حکم دیا تھا، جس کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ نے سروے کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ سروے کے حکم کو لے کر اس معاملے پر ہائی کورٹ میں باقاعدہ سماعت چل رہی ہے۔ ایسے میں اس احاطے کے سروے کا دوبارہ حکم کیسے دیا جا سکتا ہے۔ جب کہ 1991 میں الہ آباد ہائی کورٹ میں دائر مقدمہ میں ہائیکورٹ نے سروے کے حکم پر روک لگا رکھی ہے۔
انجمن انتظامیہ مساجد کے جنرل سیکرٹری یاسین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس احاطے کے اندر موجود وضو خانے کو سیل کر دیا گیا ہے، لہٰذا اس پورے احاطے پر کوئی حکم جاری کرنا توہین عدالت ہے۔ یہی نہیں، الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی اس احاطے میں سروے پر روک لگا رکھی ہے تو ایسے میں ضلع عدالت سروے کا حکم کیسے دے سکتی ہے۔ یہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں کی توہین ہے۔ ہمارے وکلا نے سپریم کورٹ میں ایس ایل پی دائر کی ہے۔ ہم نے چیف جسٹس کی عدالت میں معاملے کی فوری سماعت کے لیے درخواست دی ہے۔ سروے آرڈر کے خلاف ہماری درخواست کو ایس ایل پی کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے اور اب چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ پیر کو اس معاملے کی سماعت کریں گے۔
گیانواپی کے احاطے کی ملکیت سے متعلق معاملے میں وشوناتھ مندر کے پجاری سومناتھ ویاس، ہری ہر پانڈے اور رنگناتھ شرما نے وارانسی کی عدالت میں 1991 میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس معاملے میں 9-9-2022 کو جج آشوتوش تیوری نے احاطے کے سروے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف مسلم فریق ہائی کورٹ سے رجوع ہوا تھا جہاں ہائیکورٹ نے سروے کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ اب اسی معاملے کو بنیاد بنا کر سروے کو روکنے کے لیے مسلم فریق نے سپریم کورٹ کا رخ کیا جہاں عدالت نے سروے پر پابندی لگا دی تھی۔