میرٹھ:مرکزی حکومت کی جانب سے تعلیم کے پیش نظر دیا گیا نعرہ 'سب پڑھیں سب بڑھیں' کے ساتھ حکومت غریب اور ضرورتمند طبقہ کے بچوں کے درمیان تعلیم پہنچانے کا دعویٰ تو کرتی ہے، لیکن دیہی علاقوں کے زیادہ تر سرکاری اسکولز آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جو سرکار کے دعووں کو کھوکھلا ثابت کرتے ہیں۔ Lack of basic facilities in government schools in Meerut
جانکاری کے مطابق ضلع میرٹھ کے دیہی علاقوں میں درجنوں سرکاری اسکولز ایسے ہیں جو آج کے شدید گرمی میں پینے کے صاف پانی، لائٹ اور پنکھے سے محروم ہے، میرٹھ کے کئی سرکاری اسکولوں کے حالات بد سے بدتر ہیں خاص طور پر پچھڑی آبادی والے علاقوں میں بنیادی سہولیات کی کمی کے سبب غریب اور ضرورتمند طبقہ کے بچے گرمی کے موسم میں بغیر لائٹ پنکھے کے تعلیم حاصل کرنے کو مجبور ہیں۔
میرٹھ کے دیہی علاقوں کے کئی اسکولوں کے عمارت پہلے سے خستہ حالی کے شکار ہیں۔ ساتھ ہی کتاب فرنیچر بجلی اور پانی جیسے بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ تاہم کئی اسکولوں میں تو خود اسٹاف اپنے جانب سے صاف صفائی اور بچوں کے لئے میز کرسی کا انتظام کرتے ہیں۔
میرٹھ کے پچھڑے اقلیتی آبادی والے علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں تو پڑھانے کے لئے اسٹاف کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن پڑھنے والے بچوں کی تعداد میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے۔ پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے تو کئی اسکولز ایسے ہیں جہاں کسی کلاس میں چار بچے ہیں تو کسی میں آٹھ، رسم ادائیگی کے لئے اسکول کے ٹیچر بھی سبھی بچوں کو ایک ساتھ بیٹھا کر پڑھانے کی اپنی ڈیوٹی پوری کر دیتے ہیں۔ Lack of basic facilities in government schools in Meerut
مزید پڑھیں:
وہیں اس حوالے سے محکمہ تعلیم کے ذمہ دار افسران کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں بجلی پانی صاف صفائی جیسی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے فنڈ دیا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود کئی اسکولوں میں اس طرح کے بنیادی سہولیات کے کمی سامنے آئے ہیں جنہیں پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ Lack of basic facilities in government schools in Meerut
واضح رہے کہ اترپردیش میں غریب اور ضرورت مند طبقے کے بچوں تک تعلیم کو پہنچانے کے لیے حکومت اعلانات تو کرتی ہے لیکن زمینی سطح پر اس کا اثر کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے، ضرورت ہے کہ حکومت اپنے نعروں کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرانے کی بھی کوشش کرتی تو بہتر ہوتا۔