افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بھارت کے متعدد لوگوں نے طالبان کی حمایت میں بیان دیا تھا، اس کے ردعمل میں سخت گیر ہندو تنظیموں کے ذمہ داران نے متعدد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ 'آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس سلسلے میں اپنے موقف کو پہلے ہی واضح کردیا ہے اور کسی نے کیا بیان دیا اس پر ہمارا کوئی ردعمل نہیں ہے، لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ افغانستان کے حوالے سے جو پالیسی بھارتی حکومت کی ہوگی وہ سبھی بھارتی شہریوں کی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں۔ آئندہ دنوں میں دونوں ملکوں کے درمیان کیسے تعلقات بنتے ہیں یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ 'کسی طرح کی کوئی بیان بازی نہیں کرنی چاہیے جہاں تک مذہب اسلام کے نام سے ظلم و بربریت کی بات ہے تو مذہب اسلام ہمیشہ عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام میں عورتوں پر ظلم کرنا بالکل غلط ہے۔ بلکہ جنگ میں بچے، خواتین اور بوڑھوں پر وار کرنے کی اجازت تک نہیں دی گئی ہے۔ اسلام میں مسلم اور غیر مسلم کے ساتھ بھی بہتر سلوک کرنے کی ہدایت ہے۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مزید کہا کہ مذہب اسلام کا تو یہ پیغام ہے کہ ہرے بھرے کھیت کو بھی نقصان نہ پہنچایا جائے، جو مذہب اس طرح کے سلوک، رواداری اور انسانیت کے تحفظ کا پیغام دے رہا ہو وہ کسی پر ظلم کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام کو ظلم سے جوڑ کر دیکھنا ہی سب سے بڑا ظلم ہے۔