اردو

urdu

By

Published : Feb 20, 2021, 9:24 PM IST

ETV Bharat / state

زرعی قوانین واپس نہ ہونے کی وجہ صنعت کاروں کا دباؤ: چودھری سنیل سنگھ

'حکومت صنعت کاروں کے دباؤ کی وجہ سے زرعی قوانین واپس نہیں لے رہی ہے۔ اگر ایسا ہی رہا تو جلد ہی یہ احتجاج انقلاب میں تبدیل ہو جائے گا۔' مذکورہ باتیں لوک دل کے قومی صدر چودھری سنیل سنگھ نے کہی۔

chaudhary sunil singh
چودھری سنیل سنگھ

اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں لوک دل کے مرکزی دفتر میں پارٹی کے قومی صدر چودھری سنیل سنگھ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ، 'کسان آندولن تین ماہ سے چل رہا ہے لیکن سرکار اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ احتجاج کے دوران 200 کسانوں کی موت ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت جلد از جلد زرعی قوانین واپس لے۔'

دیکھیں ویڈیو

چودھری سنیل سنگھ نے سرکار پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ، 'مرکزی حکومت اڈانی اور امبانی کے دباؤ کے چلتے زرعی قوانین واپس نہیں لے رہی ہے۔ ساتھ ہی کسانوں کی آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے۔ کسان آندولن کو کبھی 'خالصتانی' تو کبھی 'آندولن جیوی' کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'پہلے ٹاٹا برلا تھے اور اب اڈانی اور امبانی ہیں۔ صرف چہرے بدل گئے ہیں لیکن سرکار کی پالیسی عوام کے ساتھ وہی ہے۔ ملک میں نہ روزگار ہے، نہ تعلیم اور نہ ہی صحت کے لیے کوئی پالیسی ہے لیکن کسانوں کے خلاف پالیسی بنا کر عوام اور ملک کو کمزور کیا جا رہا ہے۔

بھاجپا سرکار جب اپوزیشن میں تھی تب انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ہم دو کروڑ لوگوں کو سالانہ روزگار دیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'موجودہ وقت میں کسانوں کو سالانہ 6 ہزار روپے مرکزی حکومت دے رہی ہے، جسے عام انتخابات کے وقت بڑھا کر 18ہزار روپے کر کے ان کا ووٹ حاصل کرنا مقصد ہوگا۔'

لوک دل کے قومی صدر نے کہا کہ، 'اب کسان بیدار ہو چکے ہیں۔ وہ سرکار کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔ کسانوں کو خیرات نہیں چاہئے بلکہ انہیں حق چاہیے۔

مزید پڑھیں:

میرٹھ: نجی اسکولوں کی من مانی اور مہنگائی کے خلاف احتجاج

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، 'اگلے عام انتخابات میں ای وی ایم مشین سے ووٹنگ نہیں ہوگی بلکہ بیلٹ پیپر سے ہوگی۔ اگر سرکار نے وقت رہتے اس جانب توجہ نہیں دی تو کسان احتجاج انقلاب میں تبدیل ہو جائے گا۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details