اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں لوک دل کے مرکزی دفتر میں پارٹی کے قومی صدر چودھری سنیل سنگھ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ، 'کسان آندولن تین ماہ سے چل رہا ہے لیکن سرکار اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ احتجاج کے دوران 200 کسانوں کی موت ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت جلد از جلد زرعی قوانین واپس لے۔'
چودھری سنیل سنگھ نے سرکار پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ، 'مرکزی حکومت اڈانی اور امبانی کے دباؤ کے چلتے زرعی قوانین واپس نہیں لے رہی ہے۔ ساتھ ہی کسانوں کی آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے۔ کسان آندولن کو کبھی 'خالصتانی' تو کبھی 'آندولن جیوی' کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'پہلے ٹاٹا برلا تھے اور اب اڈانی اور امبانی ہیں۔ صرف چہرے بدل گئے ہیں لیکن سرکار کی پالیسی عوام کے ساتھ وہی ہے۔ ملک میں نہ روزگار ہے، نہ تعلیم اور نہ ہی صحت کے لیے کوئی پالیسی ہے لیکن کسانوں کے خلاف پالیسی بنا کر عوام اور ملک کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
بھاجپا سرکار جب اپوزیشن میں تھی تب انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ہم دو کروڑ لوگوں کو سالانہ روزگار دیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔'