ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں قائم گورنمنٹ گرلز پی جی کالج میں شعبہ اردو کی جانب سے سہ روزہ اردو خطاطی ورکشاپ کا انعقاد عمل میں آیا اس موقع پر شعبہ اردو سے وابستہ طالبات نے فن خطاطی کے مختلف نمونے تیار کرکے اپنی خوش نویسی کے جوہر دکھائے۔
لڑکیوں نے اردو میں فن خطاطی کے جوہر دکھائے خط و کتابت اور اپنے پیغام کو تحریری شکل میں دوسروں تک پہنچانے کے لیے زمانہ قدیم سے دنیا میں جو فن رائج تھا اسے خطاطی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
نئی نسل کو خطاطی سے متعارف کرانے کے مقصد سے رامپور کے گورنمنٹ گلز پی جی کالج میں شعبہ اردو کی جانب سے سہ روزہ خطاطی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔
گورنمنٹ گلز پی جی کالج میں شعبہ اردو کی جانب سے سہ روزہ اردو خطاطی ورکشاپ کا انعقاد خطاطی کی اس ورکشاپ میں معروف جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے پہنچیں ٹرینر آفرین نے طالبات کو خطاطی کی مشق کرانے کے بعد خطاطی کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے اس کی باریکیوں سے متعارف کرایا۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھلے ہی تمام تحریری کام کمپیوٹر پر کیے جانے لگے ہوں لیکن ہاتھوں کے فن سے کی جانے والی خطاطی کے لیے خطاطوں کی ضرورت آج بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خطاطی کی تقریباً ایک ہزار برس کی تاریخ ہے اور بھارت میں بسنے والوں کے آبا و اجداد مختلف ملکوں سے آئے تھے اس لیے وہ اپنے ساتھ مختلف تہذیبیں اور مختلف علوم و فنون لیکر آئے تھے۔
سہ روزہ اردو خطاطی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا خطاطی بھی ایک ایسا ہی فن ہے جو اگرچہ باہر سے آیا ہے مگر بھارت میں پلا بڑھا اور پروان چڑھا تاہم یہیں اس میں نئے نئے تجربے ہوئے، وہیں یہ تنہا ایسا فن ہے جس کی شروعات شاندار طریقہ سے ہوئی لہٰذا اس کی ترقی بھی خوب ہوئی۔
بادشاہوں سے لیکر عوام تک نے اس میں دلچسپی لی اور نتیجہ یہ ہوا کہ یہ فن پورے ملک میں مقبول ہوگیا۔
جدید ٹکنالوجی کے اس دور میں کمپیوٹر آجانے کے بعد سے آہستہ آہستہ خطاطی کا فن گمنامی کا شکار ہوتا گیا اور اب تو کہیں کہیں برائے نام ہی نظر آتا ہے۔