شاہجہاں پور: اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں ایک سرکاری اسکول میں ایک ٹیچر کو کم از کم 18 طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، وہیں طالبات نے بھی اسکول آنا بند کردیا۔ رپورٹس کے مطابق، شاہجہاں پور کے دادرول بلاک کے اسکول میں طلبا کی حاضری 35 فیصد سے بھی کم ہوگئی ہے۔ پولیس نے اتوار کے روز بتایا کہ اسکول کے پرنسپل اور ایک اسسٹنٹ ٹیچر کے خلاف بھی مقدمہ کیا گیا ہے۔ تینوں ملزمین کے خلاف درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل پریوینشن آف ایٹروسیٹیز ایکٹ، آئی پی سی اور پی او سی ایس او ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تینوں کی ملزمین کی کی شناخت محمد علی، کمپیوٹر ٹیچر، شاذیہ، اسسٹنٹ ٹیچر اور اسکول کے پرنسپل انل پاٹھک کے طور پر ہوئی ہے۔ اسکول کے بیت الخلاء میں متعدد استعمال شدہ کنڈوم بھی ملے ہیں، یہ معاملہ 13 مئی کو منظرعام پر آیا جس کے بعد ناراض گاؤں والوں نے ہنگامہ کردیا۔ احتجاج کرنے والوں نے کہا کہ اگر ان کی بیٹیاں یہ بات نہیں بتاتی تو جنسی زیادتی کا سلسلہ جاری رہتا۔ اس واقعہ سے متعلق بات کرتے ہوئے بیسک شکشا ادھیکاری(بی ایس اے) کمار گورو نے کہا کہ 112 طلباء میں سے 50 لڑکیاں ہیں، وہیں پیر کے روز صرف 35 فیصد طلبا ہی اسکول آئے جس یہ واضح ہے کہ ان 13 لڑکیوں کے ساتھ جو ہوا اس کے بعد طالبات اسکول آنے سے ڈرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ طلباء اور والدین کی کونسلنگ کو یقینی بنائے گا کیونکہ جب تک ہم ان میں اعتماد بحال نہیں کر پائیں گے، طلباء کے ٹرن آؤٹ میں بہتری نہیں آئے گی۔ ہمیں اپنے اساتذہ کو بھی حساس بنانا ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی، ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور قصورواروں کے خلاف کے سخت کارروائی کی جائے گی۔ اسی طرح، گرام پردھان رامپال نے کہا کہ اس واقعے نے والدین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ہم سب تعلیمی اداروں کو طلباء کے لیے محفوظ جگہ سمجھتے ہیں لیکن بدقسمتی سے، چند اساتذہ نے اسکول کو شرمندہ کیا ہے اس لیے والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے لیے ہچکچا رہے ہیں۔