پارلیمانی انتخابات 2019 کے لیے بی جے پی کی جانب سے جب بنارس کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کا نام ظاہر کیا گیا تب اسی وقت سیاسی گلیاروں میں یہ بات پھیل گئی کہ مودی کے خلاف گٹھ بندھن کی طرف سے کون سا امیدوار کھڑا کیا جائے گا۔
اترپردیش: گٹھ بندھن میں اختلاف ریاست میں پرچہ نامزدگی کی آخری تاریخ سے تین دن قبل ہی ایس پی نے اعلان کیا کہ بنارس سے شالینی یادو نریندر مودی کے خلاف انتخاب لڑیں گی اور شالنی یادو نے 29 اپریل کو اپنا پرچہ نامزدگی بھی داخل کردیا۔
لیکن اسی دن بی ایس ایف سے معطل کیے گئے جوان تیج بہادر یادو کا نام سامنے آیا کہ بنارس کے لیے انھیں ایس پی کی طرف سے امیدوار بنایا گیا ہے۔
تیج بہادر یادو نے بھی اسی دن اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا اور اس سلسلے میں جب پارٹی کی ذمہ داران سے بات کی گئی تو بتایا گیا کہ اس بات کا فیصلہ 30 اپریل کو ہوگا کہ کون سا امیدوار مودی کے خلاف انتخاب لڑے گا۔
آج سماجوادی پارٹی دور اقتدار میں ریاستی وزیر رہے سریندر سنگھ پٹیل نے پریس کانفرنس کرکے یہ کہا کہ اگر شالینی یادو کو ایس پی کی طرف سے امیدوار بنایا جاتا ہے تو وہ لوگ بنارس میں ان کی انتخابی تشہیر نہیں کریں گے۔
سریندر سنگھ پٹیل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اور ان کے کارکنان پارٹی سے استعفیٰ نہیں دیں گے لیکن وہ انتخابی تشہیر بھی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا یہ بھی کہا کہ تیج بہادر یادو ملک کے سچے چوکیدار ہیں اور انہی کو امیدوار بنایا جانا چاہیے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جب گٹھ بندھن کے رہنماؤں کا اس طرح سے اختلاف سامنے آئے گا تو عام ووٹرز خاص طور سے مسلم ووٹرز کشمکش کا شکار ہو جائیں گے ۔
اس پر انہوں نے کہا کہ اگر تیج بہادر یادو کو امیدوار بنایا جاتا ہے تو ان کے ساتھ ہر طرح کے لوگ کھڑے ہوں گے اور وہی مودی کو صحیح ٹکر دے سکیں گے۔