اردو

urdu

بھارت ماتا کا مندر، مہاتما گاندھی کے افکار میں ہمیشہ آباد ہوتا ہے

بابائے قوم مہاتما گاندھی کی آج 151 ویں یوم پیدائش پورے ملک میں جوش و خروش کے ساتھ منائی جارہی ہے، اس موقع پر پیش ہے بنارس سے یہ خاص رپورٹ۔

By

Published : Oct 2, 2020, 9:35 AM IST

Published : Oct 2, 2020, 9:35 AM IST

ایک ایسا مندر جس میں نہ کوئی دیوی دیوتا ہیں اور نہ ہی مورتی
ایک ایسا مندر جس میں نہ کوئی دیوی دیوتا ہیں اور نہ ہی مورتی

ریاست اترپردیش کے شہر بنارس سمیت ملک گیر پیمانے پر بابائے قوم موہن داس کرم چند مہاتما گاندھی کی آج 151 ویں یوم پیدائش منائی جارہی ہے۔

بنارس سے گاندھی جی کا رشتہ

اسی موقع پر بنارس میں واقع مہاتما گاندھی کی زندگی سے وابستہ ایک ایسا مندر ہے، جس میں نہ تو کسی دیوی دیوتا کی مورتی ہے اور نہ ہی کسی کی پوجا کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ اس مندر کو بھارت ماتا کا مندر کہا جاتا ہے جو مہاتما گاندھی کے افکار میں ہمیشہ آباد ہوتا ہے۔

اس مندر کا افتتاح سنہ 1936میں ہوا تھا جس میں مہاتما گاندھی خان عبدالغفار سمیت متعدد رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔ اس میں متحدہ بھارت کا تھری ڈی میں نقشہ پیش کیا گیا ہے۔

بابائے قوم مہاتما گاندھی کی آج 151 ویں یوم پیدائش پورے ملک میں جوش و خروش کے ساتھ منائی جارہی ہے

تاریخ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ 'پنڈت شیو پرساد گپت سنہ 1913 میں کراچی سے کانگریس کی ایک کانفرنس سے لوٹ رہے تھے، اسی دوران اہوں نے پونےمیں قیام کیا اور وہاں پر وہ ایک بیواؤں کے آشرم میں گئے جہاں پر مٹی سے اسی طرح کا نقشہ زمین پر بنایا گیا تھا، پنڈت شیو پرساد گپت اس سے بہت متاثر ہوئے اور یہیں سے ان کو تحریک ملی اور انہوں نے بنارس آکر اس مندر کی تعمیر کا شروع کی'۔

سنہ 1924 میں اس مندر کی تعمیر مکمل ہوئی اور 25 اکتوبر سنہ 1936 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے اس مندر کا افتتاح کیا، جس میں 25 ہزار کے جم غفیر نے شرکت کی تھی۔

واضح رہے کہ اس موقع پر خاص طور سے خان عبدالغفار خان، سردار پٹیل، جواہر لال نہرو سمیت بھارت کے قدآور رہنما بھی شامل تھے۔

مہاتما گاندھی کی زندگی سے وابستہ ایک ایسا مندر ہے، جس میں نہ تو کسی دیوی دیوتا کی مورتی ہے اور نہ ہی کسی کی پوجا کی جاتی ہے

بھارت ماتا کے اس مندر میں 450 پہاڑوں کی چوٹیوں کو دکھایا گیا ہے جب کہ درجنوں ندیوں کے نقشے بھی دکھائے گئے ہیں جو پتھروں سے بنے ہوئے ہیں۔

اس مندر کی منفرد خاصیت یہ ہے کہ متحدہ بھارت کا نقشہ اس مندر میں موجود ہے، خاص طور سے افغانستان، بلوچستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت وہ سبھی ریاستیں موجود ہیں جو متحدہ بھارت میں شامل تھیں۔

بھارت ماتا مندر کی نچلی سطح سے دیکھنے پر سمندر اور ہمالیہ کے مابین بلندی کو بھی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

اس مندر کو بھارت ماتا کا مندر کہا جاتا ہے جو مہاتما گاندھی کے افکار میں ہمیشہ آباد ہوتا ہے

بی ایچ یو کے تاریخ کے پروفیسر تعبیر کلام بتاتے ہیں کہ مہاتما گاندھی نے بنارس کا 11 بار دورہ کیا ہے، جبکہ گاندھی جی کا پہلا دورہ سنہ 1902 میں ہوا اس وقت وہ اپنے کسی ذاتی دورے پر بنارس آئے تھے لیکن انہیں اس وقت بہت دکھ ہوا جب انہوں نے مذہبی مقامات پر گندگی دیکھی۔

اس کے بعد جب گاندھی جی تحریک آزادی کے حوالے سے متحرک ہونے کے بعد سنہ 1916 میں بنارس آئے اسی دوران بنارس ہندو یونیورسٹی کا قیام ہوا جس کے بانی مدن موہن مالویہ ہیں۔

گاندھی جی نے یونیورسٹی کی پہلے یوم تاسیس پر خطاب کیا تھا جسے بےحد اہم مانا جاتا ہے۔

گاندھی جی تحریک آزادی کے حوالے سے متحرک ہونے کے بعد سنہ 1916 میں بنارس آئے

اس تقریب میں گاندھی تاخیر سے پہونچے تھے، جس کی وجہ سے بنارس کے راجہ مہاراجہ تقریب سے اٹھ گئے تھے جس کے لیے گاندھی نے معذرت بھی طلب کیا تھی اور کہا تھا اس میں میری غلطی نہیں ہے۔

گاندھی جی سنہ 1920 میں تحریک خلاف کے آغاز میں بنارس آئے اس کے بعد اسی برس کے آخیر میں عدم تعاون تحریک میں بنارس آئے تھے اور پھر جب سنہ 1921 میں گاندھی جی بنارس آئے تو اس وقت مہاتما گاندھی کی موجودگی میں کاشی ودیا پیٹھ کا قیام عمل میں آیا۔

گاندھی جی کا خیال تھا کہ بچوں کو انگریزوں کے تعلیمی اداروں سے تعلیم نہیں دیا جائے بلکہ اپنا تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے، جس کے نتیجے میں بھارت میں کئی تعلیمی ادارے وجود میں آئے۔

بابائے قوم موہن داس کرم چند مہاتما گاندھی کی آج 151 ویں یوم پیدائش منائی جارہی ہے

جب سنہ 1936 میں گاندھی جی بنارس آئے تو اس وقت بھارت ماتا کے مندر کا قیام ہوا اس کے بعد سنہ 1942 میں جب گاندھی جی بنارس آئے تو اس وقت بنارس ہندو یونیورسٹی کے تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کیا تھا۔

واضح رہے کہ تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کے وقت رادھا کرشنن یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے جبکہ مدن موہن مالویہ باحیات تھے۔

اس وقت رادھا کرشنن نے کہا تھا کہ گاندھی جی اور مدن موہن مالویہ کی موجودگی بہت اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے تحریک آزادی کے سلسلے میں بھی بنارس کی عوام کو بیدار کا اور آزادی کے جذبے کو پروان چڑھایا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details